پاکستان نے بیروت کے جنوبی علاقوں اور جنوبی لبنان پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کی ہے، جنہیں پاکستان نے عالمی قانون کی خلاف ورزی اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کے بیان کے مطابق، 5 جون کو اسرائیل کی جانب سے کیے گئے حملے، جو عیدالاضحی سے محض چند روز قبل ہوئے، نہ صرف لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں بلکہ نومبر 2024 کے سیزفائر معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا “یہ حملے عالمی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ طاقت کا استعمال نہ صرف بے گناہ شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے بلکہ خطے میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔”
پاکستان نے لبنان کے عوام اور حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ اس مشکل وقت میں کھڑا ہے۔
اسلام آباد نے اقوام متحدہ اور سیزفائر کے ضامن عالمی فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اقدامات کریں تاکہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے اور مزید کشیدگی روکی جا سکے۔
بیان میں مزید کہا گیا “پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کا پُرعزم حامی ہے۔”
دوسری جانب، ایران نے بھی بیروت کے جنوبی علاقوں اور جنوبی لبنان پر اسرائیل کے رات گئے کیے گئے حملوں کی شدید مذمت کی ہے، اور انہیں “جارحیت کا کھلا مظاہرہ” اور لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملوں کا نشانہ بیروت کا دہیہ علاقہ بنا، جو کہ حزب اللہ کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے، اس کے علاوہ جنوبی لبنان کے دیگر مقامات پر بھی حملے کیے گئے۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حملے حزب اللہ کی زیرِ زمین ڈرون بنانے اور ذخیرہ کرنے کی تنصیبات پر کیے گئے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کارروائی میں کم از کم 100 رہائشی یونٹس تباہ ہوئے، جنہیں بقول ان کے، حزب اللہ کے جنگجو استعمال کرتے تھے۔
حزب اللہ نے اسرائیلی دعووں پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے علاقائی امن اور لبنان کی خودمختاری کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
یہ نومبر 2024 کے بعد بیروت پر اسرائیل کا چوتھا حملہ ہے، جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیزفائر ہوا تھا۔
سرکاری فلسطینی خبر ایجنسی وفا کے مطابق متاثرہ علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے، تاہم اب تک جانی نقصان کے سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت جاری ہے، اور عیدالاضحی کے پہلے دن بھی نہتے فلسطینیوں کو نہیں بخشا گیا۔ عینی شاہدین اور طبی ذرائع کے مطابق، عید کے دن اسرائیلی حملے میں 11 افراد شہید اور کئی زخمی ہوئے۔
عید کے موقع پر بھی غزہ کے شہری تباہ شدہ گھروں کے ملبے پر نماز عید ادا کرتے نظر آئے۔ اسرائیل کی جانب سے جاری اس نسل کشی کی جنگ نے پورے غزہ کو برباد کر دیا ہے۔
یہ چوتھی عیدالاضحی ہے جو غزہ کے عوام جنگ کے سائے میں گزار رہے ہیں۔
غزہ 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل کی ایک منظم اور جان بوجھ کر چلائی جانے والی نسل کشی کی مہم کا شکار ہے۔
اسرائیل عالمی سطح پر جنگ بندی کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے، اکتوبر 2023 سے غزہ میں اپنی تباہ کن کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ اب تک تقریباً 54,700 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔
امدادی ادارے خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو قحط کا خطرہ لاحق ہے۔
گزشتہ نومبر میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
اس کے علاوہ اسرائیل انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی غزہ میں شہریوں کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔