مقامی صحت حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں 16 فلسطینی شہید ہو گئے۔
دوسری جانب، امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم غزہ ہیومینیٹرئین فنڈ (جی ایچ ایف) نے کہا کہ اس نے جمعے کے روز غزہ میں امداد تقسیم کی، حالانکہ اس نے پہلے اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز بند ہیں۔
غزہ کی جنگ سے تباہ حال پٹی میں ان ہلاکتوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
صحت حکام نے بتایا کہ یہ فضائی حملے جبلیہ، تفاح اور خان یونس کے علاقوں میں ہوئے۔
عینی شاہدین اور طبی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ جبلیہ اور قریبی بیت حانون میں اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جمعے کی صبح سے شدید گولہ باری کی۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان افیخائے آدرعی نے “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا کہ شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے مکینوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔

جی ایچ ایف نے رائٹرز کو ای میل میں بتایا کہ اس نے جمعے کو امداد تقسیم کی ہے، حالانکہ اس نے اپنی فیس بک پوسٹ میں خبردار کیا تھا کہ تمام امدادی مراکز بند ہیں اور شہریوں کو اپنی حفاظت کے لیے ان مراکز سے دور رہنا چاہیے، کیونکہ حالیہ دنوں میں گولی چلنے کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔
تنظیم نے جمعرات کے روز جنوبی غزہ میں دو امدادی مراکز کھولے، جبکہ بدھ کو تمام مراکز بند کر دیے گئے تھے۔
اب تک جی ایچ ایف چار امدادی مراکز چلا چکی ہے۔
یہ تنظیم روایتی امدادی اداروں کو نظرانداز کر کے کام کرتی ہے، جس پر اقوامِ متحدہ سمیت کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے غیرجانبداری کے فقدان کا الزام لگایا ہے، جو جی ایچ ایف نے مسترد کر دیا۔
جی ایچ ایف کے مراکز سے امداد لینے والے فلسطینیوں نے رائٹرز کو بتایا کہ تقسیم کا کوئی واضح نظام نہیں تھا اور یہ عمل بدنظمی اور افرا تفری کا شکار تھا۔
تنظیم کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز میں بھی ایسی ہی صورتحال دکھائی گئی ہے۔

بدھ کو جی ایچ ایف نے امدادی تقسیم روک دی تھی اور اسرائیلی افواج سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس کے مراکز کے ارد گرد شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
اس سے قبل تین دن تک رفح کے امدادی مرکز کے قریب درجنوں فلسطینی فائرنگ سے شہید ہوئے۔
اسرائیلی فوج نے اتوار اور پیر کو کہا تھا کہ اس کے اہلکاروں نے انتباہی فائرنگ کی۔
منگل کو فوج نے بتایا کہ کچھ فلسطینی جب فوجیوں کے قریب آنے لگے تو انتباہی فائرنگ کے بعد براہ راست گولیاں چلائی گئیں۔
جی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ اس کے مراکز پر امداد کی تقسیم بغیر کسی واقعے کے مکمل ہوئی۔
ترجمان افیخائے آدرعی نے جمعے کو “ایکس” پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک امدادی مراکز کی طرف جانے کی اجازت ہے، لیکن اس کے بعد یہ علاقے “فوجی زون” تصور کیے جائیں گے اور وہاں جانا جان کے لیے خطرہ ہو گا۔
اسرائیل نے مارچ میں جنگ بندی کے دو ماہ بعد دوبارہ حملے شروع کیے تھے، جس کا ہدف حماس ہے۔
یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے سرحد پار حملے کے بعد شروع ہوئی تھی اور تاحال جاری ہے۔