انڈیا کی ریاست منی پور میں مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد انٹرنیٹ بند اور کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ جھڑپیں ایک شدت پسند گروپ کے کچھ افراد کی گرفتاری پر ہوئیں۔
انڈیا کے شمال مشرق میں واقع ریاست منی پور میں گزشتہ دو سال سے وقفے وقفے سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ یہاں کی اکثریتی ہندو میتئی کمیونٹی اور زیادہ تر عیسائیوں پر مشتمل کوکی برادری کے درمیان تصادم میں اب تک 250 سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
تازہ جھڑپیں ہفتے کے روز اس وقت شروع ہوئیں جب ارمبائی ٹینگول نامی شدت پسند میتئی گروپ کے پانچ افراد، جن میں ایک کمانڈر بھی شامل تھا، کی گرفتاری کی خبر سامنے آئی۔
گرفتاریوں پر مشتعل ہجوم نے ان کی رہائی کے مطالبے پر ایک پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا، ایک بس کو آگ لگا دی اور ریاستی دارالحکومت امپھال کے مختلف علاقوں میں سڑکیں بند کر دیں۔

منی پور پولیس نے امپھال ویسٹ اور بشنوپور سمیت پانچ اضلاع میں کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق، “ضلعی مجسٹریٹس نے دفعہ 144 کے تحت احکامات جاری کیے ہیں، عوام سے گزارش ہے کہ ان پر عمل کریں۔”
ارمبائی ٹینگول، جس پر کوکی برادری کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے، نے وادی کے اضلاع میں 10 دن کی ہڑتال کا اعلان بھی کیا ہے۔
ریاست کے ہوم منسٹری نے کشیدہ اضلاع میں پانچ دن کے لیے انٹرنیٹ اور موبائل ڈیٹا سروسز بند کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ حالات پر قابو پایا جا سکے۔
یاد رہے کہ 2023 میں جب منی پور میں پہلی بار پرتشدد فسادات پھوٹے تھے، تو انٹرنیٹ کئی ماہ تک بند رہا تھا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اُس وقت تقریباً 60 ہزار افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو گئے تھے۔
ابھی تک ہزاروں لوگ ایسے ہیں جو مسلسل کشیدگی کی وجہ سے واپس اپنے گھروں کو نہیں جا سکے۔
میتئی اور کوکی برادری کے درمیان زمین اور سرکاری نوکریوں کے لیے مقابلے کی بنیاد پر کشیدگی موجود ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بعض مقامی سیاسی رہنما ان نسلی تقسیموں کو سیاسی فائدے کے لیے مزید بڑھاوا دے رہے ہیں۔