فلسطینی صدر محمود عباس نے مزاحمتی تنظیم حماس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر حکومت کرنے کا دعویٰ چھوڑ دے اور اپنی تمام عسکری صلاحیتیں فلسطینی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر محمود عباس نے یہ اہم مطالبات فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ارسال کیے گئے خط میں کیے ہیں۔ خط میں فلسطینی صدر نے واضح کیا ہے کہ غزہ میں پائیدار امن، عوامی تحفظ اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی شراکت داری ناگزیر ہو چکی ہے۔
صدر عباس کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کے قیام اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے کہ حماس سیاسی اور عسکری سرگرمیوں سے دستبردار ہو جائے، تاکہ فلسطینی اتھارٹی کو غزہ میں مکمل عمل داری واپس مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس اب غزہ پر حکومت نہیں کرے گی اور اسے اپنے تمام ہتھیار فلسطینی سکیورٹی فورسز کے سپرد کرنے ہوں گے۔
فلسطینی صدر نے اپنے خط میں کہا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت کام کرنے والی عرب اور بین الاقوامی افواج کو فلسطینی علاقوں میں خوش آمدید کہنے کے لیے تیار ہیں، تاکہ فلسطینی عوام کے تحفظ، بنیادی ڈھانچے کی بحالی اور سیاسی عمل کی بحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ یہ خط ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب فرانسیسی صدر اور سعودی ولی عہد اس ماہ کے آخر میں ایک اہم بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں، جس میں مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن اور فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے اہم مشاورت کی جائے گی۔
مبصرین اس خط کو کانفرنس سے قبل ایک اہم سفارتی پیغام قرار دے رہے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر محمود عباس کا یہ اقدام نہ صرف فلسطینی دھڑوں کے درمیان اندرونی اختلافات کے خاتمے کی کوشش ہے بلکہ اس کا مقصد بین الاقوامی حمایت حاصل کر کے ایک متحد فلسطینی ریاست کی راہ ہموار کرنا بھی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تاحال اس مطالبے پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ سن 2007 سے غزہ پر حماس کی عملی حکومت قائم ہے، جب کہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی صدر محمود عباس کی سربراہی میں حکومت چلا رہی ہے۔ دونوں دھڑوں کے درمیان سیاسی اور انتظامی اختلافات کے باعث فلسطینی ریاست کے قیام کی کوششیں مسلسل تعطل کا شکار ہیں۔