مالی سال 2024-25 کے ابتدائی دس ماہ کے دوران پاکستان کی یورپی ممالک کو برآمدات میں 8.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2024 سے اپریل 2025 کے درمیان یورپی منڈیوں کو برآمدات کا حجم 7.55 ارب امریکی ڈالر رہا، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 6.95 ارب ڈالر تھا۔ یہ اضافہ تقریباً 600 ملین ڈالر کا بنتا ہے۔

برآمدات میں اس اضافے کی بنیادی وجوہات میں ٹیکسٹائل، ملبوسات اور تیار مصنوعات کے شعبے میں بڑھتی ہوئی طلب کو قرار دیا گیا ہے۔ متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلٹیشن کونسل (ایس ائی ایف سی) کی پالیسی معاونت اور سہولت کاری کے اقدامات نے اس پیش رفت میں کلیدی کردار ادا کیا۔
ایس ائی ایف سی کے ایک ترجمان کے مطابق، کونسل نے برآمدی صنعتوں کو درپیش رکاوٹیں کم کرنے، کسٹمز کے عمل کو تیز بنانے اور یورپی تجارتی اداروں سے رابطے بڑھانے پر توجہ مرکوز کی۔ ان اقدامات سے یورپی منڈیوں تک رسائی میں بہتری آئی اور برآمدکنندگان کی لاگت میں کمی واقع ہوئی۔
وفاقی وزارت تجارت کے مطابق، یورپی یونین کے ساتھ جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو ٹیرف میں رعایت حاصل ہے، جس سے ٹیکسٹائل، ہوم ٹیکسٹائل اور گارمنٹس کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: صحافیوں کے بائیکاٹ کے بعد وفاقی وزیرخزانہ کی پریس کانفرنس جاری: ’چھوٹے کسانوں کو قرضے دیے جائیں گے‘
ماہرین اقتصادیات کے مطابق، برآمدات میں اضافہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے اور روزگار کے مواقع میں اضافے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کے مطابق، برآمدی صنعت کی بہتری کا اثر نجی شعبے میں سرمایہ کاری کے رجحان پر بھی مثبت پڑ سکتا ہے۔
اس پیش رفت کو عالمی تجارتی ماحول میں پاکستانی مصنوعات کی مسابقتی حیثیت میں بہتری کا عندیہ بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اور کراچی کے صنعتی حلقوں میں اس اضافے کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے، تاہم کچھ برآمدکنندگان نے طویل مدتی پالیسی تسلسل کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔