اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور علیمہ خان نے عدلیہ، جیلوں کے حالات، عمران خان کی قانونی چارہ جوئی، اور 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق میڈیا سے گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عملاً مارشل لا نافذ ہو چکا ہے اور عدلیہ کی آزادی ختم کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے بعد عدلیہ آزاد نہیں رہی، اور جو کچھ آج ملک میں ہو رہا ہے وہ ایک مکمل اسکرپٹڈ ڈرامہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ عمران خان کے خلاف کیس میں کوئی بنیاد ہی موجود نہیں، اسی لیے عدالتی کارروائیاں تاخیر کا شکار کی جا رہی ہیں۔ کبھی وکلا کہتے ہیں کہ تیار نہیں تھے، کبھی جج رخصت پر چلے جاتے ہیں، اور نئی درخواست پر سماعت سے پہلے ہی کوئی نہ کوئی بہانہ پیدا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اب قانون فون پر چلایا جا رہا ہے، اور حکومتی رویے نے عوام کے صبر کی حد ختم کر دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ بھی مایوس کن ہے، اور یہ “بونگا بجٹ” اس سے پہلے کبھی نہیں آیا۔
عمر ایوب نے جیل میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ ہونے والے مبینہ ناروا سلوک پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کو صاف پانی تک نہیں دیا جا رہا اور انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں کی اجازت نہ دینا انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو بھی دنیا کے کسی کونے میں عمران خان کے لیے آواز بلند کر رہا ہے، ہم اس کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان نہ صرف پی ٹی آئی کے رہنما بلکہ پیٹرن انچیف بھی ہیں، اور پارٹی کی ہر سطح پر قیادت انہی کی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کے 700 ارب روپے پر شب خون مارا ہے، گورنر کے پی
عمران خان کی بہن علیمہ خان نے وکلا برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 26ویں ترمیم کے خلاف کھڑے نہیں ہوئے تو آج خود بھی بے بس ہیں اور عدلیہ بھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف جیل میں تھے تو ان سے بآسانی ملاقاتیں ہوتی تھیں، مگر عمران خان سے وکلا، لیڈرز اور اہلخانہ کی ملاقات تک روک دی گئی ہے۔
علی امین گنڈا نے اعلان کیا کہ اگر ملکی اداروں سے انصاف نہ ملا تو تحریک کی صورت میں سڑکوں پر آکر اپنا حق حاصل کیاجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں انصاف کے تمام دروازے بند کیے جا رہے ہیں،
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا صاف اعلان ہے کہ اس بار ہم بھی ہتھیار لے کر آئیں گے، ہم بھی ٹھوکیں گے، پچھلی بار ہم نہتے تھے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب علی امین گنڈاپور بات کررہے تھے تو علیمہ خان بول رہیں تھیں کہ خان نے اس بار اسلام آباد جانے کا نہیں کہا ہے، اس سے قبل جب گوہر علی خان سے پوچھا گیا تو انہوں نے پہلے احتجاج سے لاعلمی کا اظہار کیا اور بعد میں ساری ذمہ داری گوہر ایوب پر ڈال دی۔