پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ حالیہ پاکستان انڈیا کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کا مؤقف عالمی برادری میں سنا اور سراہا جا رہا ہے۔
“پاکستان کا مؤقف سچ پر مبنی اور مضبوط ہے، اور امریکا کو علم ہے کہ ہم دہشتگرد گروہوں سے کس طرح نمٹتے ہیں۔”
یہ انٹرویو ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد دونوں ممالک نے اپنے اپنے سفارتی وفود امریکہ، برطانیہ اور یورپ روانہ کیے ہیں۔ پاکستان کے وفد کی سربراہی بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں، جنہوں نے امریکہ میں حکام، کانگریس اراکین اور تھنک ٹینکس سے ملاقاتوں کے بعد اب لندن کا دورہ کیا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ “ہم نے (ایف اے ٹی ایف) کے تمام تقاضے پورے کیے، اور امریکا نے خود اس عمل کو قریب سے دیکھا۔ ہماری پالیسیوں کے نتیجے میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال کر وائٹ لسٹ میں شامل کیا گیا۔”
انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین سے ملاقات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ صرف کانگریس کے فرد کی جانب سے اٹھایا گیا، امریکی حکومت کی جانب سے نہیں۔ بلاول کا کہنا تھا کہ “بہتر ہوتا کہ اگر وہ تمام نکات ملاقات میں براہِ راست اٹھاتے، جنہیں بعد ازاں سوشل میڈیا پر بیان کیا گیا۔”
سندھ طاس معاہدے کے بارے میں سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ “اگر انڈیا نے پانی بند کرنے کی کوشش کی تو یہ اقدام عالمی سطح پر خطرناک نظیر قائم کرے گا، جو مستقبل میں خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اگر انڈیا نے ایسا قدم اٹھایا تو پاکستان اس کو جنگ کے مترادف سمجھے گا۔”
بلاول بھٹو نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے ایک حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان ایک مخصوص سوال کے جواب میں دیا گیا تھا اور مقصد یہ تھا کہ عالمی رائے عامہ تک کم الفاظ میں پیغام مؤثر انداز میں پہنچایا جا سکے۔
پاکستان کی داخلی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان میں قومی اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا۔ تاہم، انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوری قوتوں سے بات چیت کے بجائے صرف اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کی بات کرتے ہیں۔
پاکستانی وفد کی جانب سے امریکی نائب صدر سے ملاقات نہ ہونے کے سوال پر بلاول نے کہا کہ “ہمارا فوکس اقوام متحدہ، کانگریس، سینیٹ اور پالیسی ساز تھنک ٹینکس پر تھا، اس لیے ہم نے انہی اداروں سے ملاقاتیں کیں جہاں باقاعدہ اثرورسوخ موجود ہے۔”
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان مذاکرات کے ذریعے امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر انڈیا کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کیے گئے تو پاکستان اپنا دفاع مؤثر انداز میں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارتی کوششیں جاری رہیں گی تاکہ دنیا کو پاکستان کا نقطہ نظر مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے۔