Follw Us on:

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو جعلی قرار، برکینا فاسو کے صدر کی عمران خان سے متعلق ویڈیو اے آئی سے تیار شدہ نکلی

حسیب احمد
حسیب احمد
Viral video
ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ برکینا فاسو کے صدر نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے کھڑے ہوں۔ ( فوٹو: دی آزادی ٹائمز)

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ برکینا فاسو کے صدر ابراہیم ٹراؤرے نے پاکستانی عوام سے سابق وزیرِاعظم عمران خان کی رہائی کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے، درحقیقت مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے بنائی گئی ہے۔ آزاد ماہرین نے اس ویڈیو کو جعلی قرار دیا ہے۔

تیس مئی کو فیس بک پر ایک صارف نے پچاس سیکنڈز پر مشتمل ویڈیو کلپ شیئر کیا، جس میں ایک شخص کو ابراہیم ٹراؤرے کے طور پر پیش کیا گیا۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ برکینا فاسو کے صدر نے پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عمران خان کی رہائی کے لیے کھڑے ہوں۔

Burkina faso president's

یہ ویڈیو ابتدائی طور پر 25 مئی کو یوٹیوب کے ایک چینل پر شائع کی گئی، جہاں اس کے عنوان میں ” سپیچ  آف ابراہیم تراورے “لکھا گیا تھا۔ تاہم، ویڈیو کی تفصیل میں واضح طور پر درج تھا کہ یہ مکمل طور پر افسانوی مواد ہے اور صرف تفریحی مقصد کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

مبصرین کے مطابق یہ ویڈیو ممکنہ طور پر سوشل میڈیا پر عوامی جذبات کو ابھارنے یا گمراہ کن بیانیے کو فروغ دینے کے لیے بنائی گئی ہے۔ میڈی میٹرز فار ڈیموکریسی (ایم ایم ایف ڈی ) کے بانی اسد بیگ نے جیو نیوز  سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ   یہ ایک کم معیار کی اے آئی ویڈیو ہے، جس میں چہرے کی حرکات فطری نہیں اور جلد کا رنگ غیر حقیقی طور پر ہموار ہے۔ ان کے مطابق یہ منظرنامہ کسی ویڈیو گیم جیسا محسوس ہوتا ہے۔

جیو فیکٹ چیک ٹیم  کا کہنا ہے کہ  گوگل ریورس امیج سرچ کا استعمال کرتے ہوئے معلوم ہوا کہ وائرل ویڈیو کا اصل ماخذ ایک تفریحی ویڈیو ہے جس کا عمران خان یا کسی سیاسی پیغام سے براہ راست تعلق نہیں۔ ویڈیو میں آواز، حرکات اور منظر کا تجزیہ کرنے سے واضح ہوا کہ یہ مصنوعی طریقے سے تیار کی گئی ہے۔

تاحال پاکستانی وزارتِ خارجہ یا برکینا فاسو کی حکومت کی جانب سے اس ویڈیو پر کوئی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس