جیسے ہی امریکی نو منتحب صدر نےوائٹ ہاوس سے مصنوئی ذہانت کے متعلق ایک بڑا منصوبے کا اعلان کیا، ٹرمپ کے بہترین دوست ایلون مسک نے اسے متنازع بنانے کی کوشش کی۔
ایلون مسک نے اپنےایکس پہ لکھاکہ”اصل میں ان لوگوں کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے۔ سافٹ بینک کے پاس 10 بلین ڈالر محفوظ ہے۔ میرے پاس اس قدر اچھی اتھارٹی ہے۔”
ٹرمپ نے کہا کہ “اس سرمایہ کاری سے ایک نئی کمپنی بنے گی جس کا ناام سٹارگیٹ ہوگا۔ اس سے امریکہ میں مصنوئی ذہانت مزید ترقی کرے گی”۔ سافٹ بینک، اوپن اے آئی اور اریکل کمنیوں کے رہنما اس اعلان کے دوران ٹرمپ کے ساتھ کھڑے تھے۔ ان سب کی کمپنیز اس منصوبے میں 100 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ شروع کریں گی۔ جب کہ آنے والے سالوں میں 500 بلین ڈالرز تک سرمایہ کاری کریں گے۔
یہ تبصرے کسی ایسے شخص کی طرف سے وائٹ ہاؤس کے ایک بڑے پروجیکٹ کو ہٹانے کا قابل ذکر ہیں جو ٹرمپ کے انتہائی اندرونی حلقے میں ہے۔ اس بات کی علامت کے طور پر کہ کس طرح ایلون مسک انتظامیہ کے پہلے دنوں میں شامل ہے، مسک نے کہا کہ وہ منگل کو اوول آفس میں تھے جب ٹرمپ نے ڈارک ویب مارکیٹ پلیس سلک روڈ کے بانی راس ولیم البرچٹ کے لیے معافی پر دستخط کیے تھے۔ مسک نے اپنی اسپیس ایکس اور ایکس کمپنیوں کے ایک اعلیٰ عملے کو مدد کے لیے بھیجا تھا۔
لیکن شاید یہ بات حیران کرنے والی نہیں ہے کہ ایلون مسک اوپن اے آئی کو خریدنے جا رہا ہے۔ مسک اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین سے اوپن اے آئی خریدنے کے بارے میں رابطے کر رہا ہے۔ مسک نے کہا ہے کہ وہ آلٹمین پر اعتماد نہیں کرتا۔ مقدمہ میں دعویٰ کرتا ہے کہ چیٹ گی پی ٹی نے اپنی کچھ جدید ترین اے آئی ٹیکنالوجی کو نجی صارفین کے لیے محفوظ کر کے اپنا اصل غیر منافع بخش مشن ترک کر دیا ہے۔
جو کمپنیز سٹارگیٹ میں حصہ لے رہی ہیں انہوں نے ابھی تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ وہ اس منصوبے میں کس طرح سے سرمایہ کاری کریں گی۔ یہ بھی ممکن ہے کہ وہ اپنے سرمایہ کاروں کے زریعے مزید سرمایہ کاری کروا لیں۔
وائٹ ہاوس کے پریس سیکریٹری کیرولائن لیوٹ نے بدھ کے روز مسک کے الفاظ پر کہا کہ امریکی عوام کو صدر ٹرمپ اور کمپنیز کے سی ای اوزکے بیانات پہ یقین کرنا چاہیے۔
لیوٹ نے مزید کہا کہ “صدر ٹرمپ اے آئی کے میدان میں اس بنیادی ڈھانچے کے اعلان کے بارے میں بہت پرجوش ہیں، جو ظاہر ہے کہ بڑھ رہا ہے اور جس چیز کا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ ہمارے مخالفین، جیسا کہ چین، اس میدان میں بہت ترقی یافتہ ہیں۔ لہذا، امریکی عوام کو صدر ٹرمپ اور ان سی ای اوز کے الفاظ کو اس کے لیے لینا چاہیے کیوں کہ یہ سرمایہ کاری ہمارے عظیم ملک میں آ رہی ہے، اور ان کے ساتھ امریکی ملازمتیں بھی آ رہی ہیں۔”
مائیکروسافٹ کے سی ای او سٹیا ناڈالا کا کہنا ہے کہ “میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں اپنے 80 بلین ڈالر کے لیےبہترین ہوں۔”