Follw Us on:

ایران، اسرائیل کشیدگی، ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں مندی، سونے کی قیمت میں اضافہ

حسیب احمد
حسیب احمد
Stocks tumble
جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نکئی 225 انڈیکس میں ایک فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ( فوٹو : رائٹرز)

ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے اثرات عالمی مالیاتی منڈیوں پر ظاہر ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ایشیائی اسٹاک مارکیٹس میں نمایاں مندی دیکھی گئی ہے جبکہ سرمایہ کار سونے جیسے محفوظ اثاثوں کی جانب منتقل ہو رہے ہیں، جس کے نتیجے میں سونے کی قیمت میں غیرمعمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

یہ اثرات خاص طور پر ایشیائی مالیاتی منڈیوں میں محسوس کیے گئے ہیں۔ جاپان، جنوبی کوریا اور ہانگ کانگ کی اسٹاک مارکیٹس میں قابلِ ذکر کمی دیکھی گئی ہے، جبکہ سونے کی قیمت میں اضافہ عالمی سطح پر رپورٹ کیا گیا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور کسی ممکنہ وسیع تر جنگ کے خدشات کے پیشِ نظر سرمایہ کار غیر یقینی صورتحال سے بچنے کے لیے محفوظ سرمایہ کاری کے متبادل تلاش کر رہے ہیں۔ اسی باعث سونے کی عالمی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹس دباؤ کا شکار ہیں۔

Stocks gold
عالمی سونے کی قیمت میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے اور فی اونس قیمت بڑھ کر 3421 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ ( فوٹو: رائٹرز)

جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں نکئی 225 انڈیکس میں ایک فیصد سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی، جو کہ سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کی عکاسی کرتی ہے۔ جنوبی کوریا کا کوسپی انڈیکس بھی ایک فیصد سے زائد نیچے آیا۔ ہانگ کانگ کی ہینگ سینگ مارکیٹ میں بھی تقریباً ایک فیصد کی کمی دیکھی گئی۔

عالمی سونے کی قیمت میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے اور فی اونس قیمت بڑھ کر 3421 امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافہ سرمایہ کاروں کے سونے کو محفوظ سرمایہ کاری کے طور پر اختیار کرنے کی نشاندہی کرتا ہے۔

عالمی مالیاتی تجزیہ کاروں کے مطابق، سیاسی عدم استحکام کے دور میں سرمایہ کاروں کا جھکاؤ روایتی طور پر سونے اور دیگر محفوظ اثاثوں کی طرف ہوتا ہے۔ بلوم برگ اور رائٹرز جیسے اداروں نے بھی موجودہ رجحان کو مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال سے منسلک قرار دیا ہے۔

تاحال جاپانی، جنوبی کوریائی یا چینی مالیاتی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ تاہم مختلف مرکزی بینک اور مالیاتی ادارے صورتحال کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ، اگر مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا تو اس کے اثرات عالمی سطح پر دیگر شعبوں اور منڈیوں میں بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ایسی کسی بھی پیش رفت کی صورت میں مالیاتی استحکام متاثر ہو سکتا ہے، جس کے لیے حکومتوں اور مالیاتی اداروں کو پیشگی اقدامات کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس