Follw Us on:

زخموں پر نمک یا مرہم؟ حنا بٹ کی مظلوم خاتون سے ‘ملاقات’ پر عوامی ردعمل نے سوالات اٹھا دیے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Hina pervez butt
مریم نواز صاحبہ کی ہدایت پر حافظ آباد میں شوہر کے سامنے درندگی کا شکار ہونے والی خاتون سے خود ملنے گئی۔ (فوٹو: فیسبک)

حافظ آباد میں ایک اندوہناک واقعے کا شکار ہونے والی خاتون سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ کی جانب سے کی گئی “سرکاری ملاقات” اب سوالیہ نشان بن گئی۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کی گئی اس ملاقات کو جہاں ایک جانب حکومتی حلقے سراہ رہے ہیں، وہیں سوشل میڈیا پر اس ملاقات کے انداز، مقام، ویڈیو جاری کرنے اور فوٹو سیشن پر شدید عوامی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

ملاقات کے بعد ایک ٹویٹ کے ذریعے واقعے کی تفصیل اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ مریم نواز صاحبہ کی ہدایت پر حافظ آباد میں شوہر کے سامنے درندگی کا شکار ہونے والی خاتون سے خود ملنے گئی، خاتون کو گلے لگا کر حوصلہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تین درندے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور باقی بھی جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے، مریم نواز اور میں ہر مظلوم عورت کے ساتھ کھڑی ہیں۔

Hina pervez butt ii
تین درندے اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں اور باقی بھی جلد قانون کے شکنجے میں ہوں گے۔ (فوٹو: فیسبک)

یہ ملاقات، جو سرکاری دفتر میں کی گئی اور جس کی ویڈیو اور تصاویر سرکاری ذرائع سے جاری کی گئیں، سوشل میڈیا پر عوامی اور صحافتی حلقوں کی تنقید کی زد میں آ گئی۔

سوشل میڈیا صارف آصف اسلم نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا ملنے گئی ہیں آپ؟ یہ ملاقات تو سرکاری دفتر میں ہورہی ہے۔ آپ جیسے لوگ ہی مریم نواز صاحبہ کے دوست نہیں، آستین میں چھپے سانپ ہیں، جو ان کے سارے کیے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ غیر ضروری فوٹو شوٹس اور ایسے شودے اقدامات نیک نامی کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان پہنچاتے ہیں۔

سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ردعمل دیتے ہوئے صارف امجد خان نے کہا کہ متاثرہ شہری سے یہ ہمدردی بغیر ویڈیو جاری کیے بھی کی جاسکتی تھی، یہ حرکت پہلے بھی متعدد بار ہوچکی ہے۔ اس عورت کی تصویر اب تک سامنے نہیں آئی ہے تھی، جناب نے ساتھ بٹھا کر ویڈیو جاری کردی ہے۔آپ لوگ سیکھنے سمجھنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟

ایک اور صارف ملک شکیل کا کہنا تھا کہ خود ملنے گئی ،شرمناک،اس کو سرکاری دفتر میں بلایا،اس عمل کی ویڈیو بنائی اور جاری کی ،خاتون کو درجنوں لوگوں کے سامنے اس تشہیری مہم سے گزار کر اس کی تذلیل کی۔

صارف کامران خان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ کتنا جھوٹ بولتے ہیں، اپنے فوٹو سیشن کے لیے بے چاری کو وزیر اعلیٰ ہاؤس بلایا ہے، جب سے یہ ڈائن وزیر اعلیٰ بنی ہے پنجاب میں خواتین مزید غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔

سینئر صحافی اظہر جاوید نے اس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایک مظلوم خاتون، جس کے ساتھ بھیانک ظلم ہوا ہے، اس کو سرکاری دفتر میں بلاکر اس کے ساتھ فوٹو شوٹ کرواکر پھر میڈیا کو جاری کرنا درست عمل ہے ؟

انہوں نے ہر معاملے میں تشہیری مہم کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، مریم نواز کو اس عمل کا نوٹس لے کر حنا پرویز بٹ صاحبہ سے جواب طلب کرنا چاہیے اور آئندہ کے لیے اس طرح کے واقعات کی متاثرہ خواتین کی ویڈیو اور تصاویر کی بھی ممانعت کردینی چاہیے۔

Hina pervez butt iii
مریم نواز کو اس عمل کا نوٹس لے کر حنا پرویز بٹ صاحبہ سے جواب طلب کرنا چاہیے۔ (فوٹو: فیسبک)

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ خواتین کے خلاف جنسی تشدد جیسے حساس اور سنگین واقعات میں ریاستی ردعمل کا طریقہ نہایت محتاط اور باوقار ہونا چاہیے۔ جب حکومت کے نمائندے متاثرین سے اظہارِ ہمدردی کے نام پر سرکاری دفاتر میں ملاقاتیں کرتے ہیں اور ان کی ویڈیوز اور تصاویر جاری کرتے ہیں، تو یہ اقدامات متاثرہ افراد کے لیے مزید صدمے اور تذلیل کا سبب بن سکتے ہیں۔

حنا پرویز بٹ کی جانب سے کی گئی ملاقات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ہمارے نظام میں اب بھی “ہمدردی” کو تشہیر کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ جب تک مظلوم کی عزتِ نفس کو مقدم نہیں سمجھا جائے گا، تب تک ایسے اقدامات عوام کی نظر میں دکھاوا ہی رہیں گے۔

واضح رہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومتی نمائندے محض کیمروں کے سامنے جذبات کا اظہار کرنے کی بجائے پسِ پردہ مؤثر قانونی، سماجی اور نفسیاتی مدد کا نظام قائم کریں۔ مظلوم کی داد رسی صرف انصاف سے نہیں، احترام سے بھی ہوتی ہے اور وہ احترام بغیر کیمروں کے خاموشی سے عزت کے ساتھ ممکن ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس