Follw Us on:

سعودی ولی عہد کی ٹرمپ سے گفتگو: اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی پیشکش کردی

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات میں بہتری کے امکانات ہیں(فائل فوٹو)

سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے امریکی صدر کو 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی تعلقات مزید مستحکم ہونے کی توقع ہے۔

سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات میں ایک نیا باب رقم ہونے جا رہا ہےجب سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے نہ صرف امریکا میں سعودی سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کیا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کے مستقبل کی راہیں بھی ہموار کیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سعودی ولی عہد نے امریکی صدر کو بتایا کہ سعودی عرب اگلے چار سالوں میں امریکا میں اپنی سرمایہ کاری اور تجارت کو 600 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ یہ ایک غیر معمولی فیصلہ ہے جس سے دونوں ممالک کی اقتصادی ترقی کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہو سکتا ہے۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ سعودی عرب امریکا میں اپنے تجارتی اور سرمایہ کاری کے مواقع کو مزید فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا یہ قدم نہ صرف سعودی معیشت کے لیے مفید ہوگا بلکہ امریکی معیشت کو بھی مستحکم کرے گا۔

دوسری جانب سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے امریکی صدر کو حلف اٹھانے پر مبارکباد دیتے ہوئے ان کی قیادت میں امریکی عوام کے لیے خوشحالی کی دعائیں دیں اور ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی اس اہم گفتگو میں مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے فروغ کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

سعودی ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب اور امریکا کے درمیان تعاون دہشت گردی کے خلاف مزید مؤثر ثابت ہو سکتا ہے اور دونوں ممالک کے مفادات کو فائدہ پہنچانے کے لیے مشترکہ اقدامات کیے جائیں گے۔

اس کے علاوہ سعودی کابینہ نے توقع ظاہر کی کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ اسرائیلی جنگ کے وحشیانہ حملوں کا خاتمہ کرے گا اور فلسطینی عوام کو ان کے حقوق حاصل کرنے میں مدد دے گا، جن میں سب سے اہم مشرقی یروشلم کے ساتھ 1967 کی سرحدوں پر ان کی آزاد ریاست کا قیام ہے۔

یہ ساری باتیں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ سعودی عرب اور امریکا کے تعلقات میں ایک نیا دور شروع ہونے جا رہا ہے جس میں سرمایہ کاری، تجارت اور دفاعی تعاون کے مزید مواقع ملیں گے۔ سعودی عرب کا یہ 600 ارب ڈالر کا منصوبہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم کرے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں اسرائیلی حکومت نے حماس کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دی تھی جس میں 33 اسرائیلیوں کی رہائی اور 95 فلسطینیوں کا تبادلہ شامل ہے جبکہ حماس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ معاہدہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دباؤ کی بدولت ممکن ہوا تھا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس