سابق وزیرِ خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی یکطرفہ طور پر معطل کیا، سندھ طاس جیسے معاہدے کمزور ہوئے تو علاقائی امن کمزور ہوگا۔
یورپین تھنک ٹینک کو خطے کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد کے ہمراہ بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان-انڈیا جنگ بندی کے لیے عالمی برادری کی کوششیں لائقِ تحسین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ پر تحقیقات کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا گیا، انڈیا پہلگام واقعہ کے ذمہ داروں کے نام اور شناخت تاحال سامنے نہیں لایا۔ انڈین حکومت نے پہلگام واقعہ کے ابھی تک کوئی شواہد نہیں دیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم انسدادِ دہشت گردی اور کشمیر کے معاملے پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، سندھ طاس جیسے معاہدے کمزور ہوئے تو علاقائی امن کمزور ہوگا۔
سابق وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ماحولیاتی وسائل کو ہتھیار بنانا خطرناک ہے، ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ خطے میں امن کے لیےمسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہزاروں جانوں کی قربانی دی۔ مودی کے اقدامات خطے میں امن کی کوششوں کو متاثر کررہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو سراہا ہے، افغان صورتِ حال کےبعد پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ انڈین جارحیت پر پاکستان نے تحمل سے کام لیا، انڈین حملوں کےجواب میں پاکستان نے دفاع کا حق استعمال کیا، انڈیا نے سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی یکطرفہ طور پر معطل کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ انڈیا کے ساتھ تمام مسائل پاکستان بات چیت سے حل کرنے کا خواہاں ہے، پاکستان نے انڈین الزامات کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، انڈیا میں ہندوتوا پالیسوں کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، خطے میں امن کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں ۔
دوسری جانب اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے یورپی یونین کے ادارہ برائے خارجہ امور کے حکام سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے پاکستان کے مؤقف پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کشمیری عوام کی جدوجہد، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزیوں اور بھارت کی جانب سے کی گئی جنگی کارروائیوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ امن کی بات کرتا رہا ہے اور اس مؤقف کو عالمی برادری میں اجاگر کرنے کے لیے ہر سطح پر سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ یورپی یونین سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے میں اپنا مؤثر کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش اور اقوام متحدہ میں ہونے والی پیش رفت مثبت اشارے ہیں، جب کہ برطانیہ اور یورپی یونین سے بھی پاکستان کو حوصلہ افزا ردعمل ملا ہے۔

ایران اسرائیل کشیدگی پر گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے ایران پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے سابق وزیرِ خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ صرف ایران ہی نہیں بلکہ پورے خطے کو جنگ کی طرف دھکیلنے کی کوشش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطین میں نسل کشی، امتیازی پالیسی اور مسلسل جنگی روش پر گامزن ہے، جسے اب خطے تک وسعت دی جا رہی ہے۔ عالمی برادری کو اس عمل کو روکنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اور ریاستی ادارے ہر سطح پر اس ممکنہ جنگ کے خلاف مؤقف اختیار کر چکے ہیں، کیونکہ پاکستان خطے میں کسی بھی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔