اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے حملے کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حملے صرف ایران ہی نہیں بلکہ پورے خطے کے امن، سلامتی اور استحکام کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے خودمختاری کی خلاف ورزیاں اب معمول بن چکی ہیں، جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے توجہ دینی چاہیے۔
ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں “وعدہ صادق سوم” کے نام سے ایک بڑی کارروائی کی، جس میں تین مرحلوں میں 150 سے 200 تک میزائل داغے گئے۔ پہلے مرحلے میں 100، دوسرے میں 50، اور تیسرے میں بھی تقریباً 50 میزائل فائر کیے گئے۔

پاسداران انقلاب کے کمانڈر کے مطابق، ایران نے اسرائیل میں 150 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کے دوران اسرائیل کے دارالحکومت میں دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں۔
اسرائیلی میزائل دفاعی نظام اور امریکی مدد سے کچھ میزائل تو روکے گئے، لیکن کئی میزائل تل ابیب کے مختلف علاقوں میں گرے، جن میں اسرائیل کی وزارت دفاع بھی شامل تھی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق نشانہ بننے والے مقامات میں فوجی اڈے اور قومی سلامتی کی وزارت شامل ہیں۔ حملوں میں کم از کم 63 افراد زخمی ہوئے، جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
ایرانی خفیہ ایجنسی کے مطابق نیواتم ائیربیس پر حملے میں کئی اسرائیلی فوجی بھی زخمی ہوئے۔ صورتحال اب بھی کشیدہ ہے، اور عالمی برادری کی نظریں خطے کی تازہ پیش رفت پر لگی ہوئی ہیں۔