قومی اسمبلی کے ہفتہ کو ہونے والے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے ایران اسرائیل کشیدگی، علاقائی صورتحال اور پاکستان کے قومی مؤقف پر اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم دنیا سے اتحاد کی اپیل کی۔ اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
خواجہ آصف نے اپنے خطاب میں کہا کہ “اس وقت ایران اور اسرائیل کے درمیان کھلی جنگ جاری ہے، اور ایران صرف ہمارا ہمسایہ نہیں بلکہ صدیوں پر محیط تعلقات، اخوت، تاریخ اور ثقافت کا رشتہ رکھتا ہے۔” انہوں نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “اگر آج مسلم دنیا متحد نہ ہوئی تو یاد رکھیں، کل ہر ایک کی باری آئے گی۔”
انہوں نے کہا کہ “اسرائیل اس وقت یمن، ایران اور فلسطین کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے۔” انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ “تمام مسلم ممالک کو متحد ہو کر اسرائیل کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا۔”

وزیر دفاع نے اپنے خطاب میں پاکستان کے اسرائیل سے متعلق مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ “پاکستان آج بھی اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے۔ نہ اسرائیل کو تسلیم کیا، نہ ہی کبھی تعلقات قائم کیے۔”
انہوں نے کہا کہ “کچھ لوگ گزشتہ برسوں میں اسرائیل گئے، کس کی معاونت سے گئے، میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، لیکن پاکستان کا ریاستی مؤقف کبھی نہیں بدلا۔ ہم ہر سطح پر ایران کے ساتھ کھڑے ہیں۔”
خطاب کے دوران خواجہ آصف نے انڈیا فضائی حملے اور بعد ازاں گرفتار کیے گئے پائلٹ ابھینندن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “ہم نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو مٹی میں رول دیا۔ ہماری افواج کی طاقت اور عوام کی یکجہتی نے دشمن کو بے نقاب کر دیا۔”
انہوں نے اس وقت کے حکومتی فیصلوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “جب انڈیا پائلٹ کو گرفتار کیا گیا تو کمیٹی روم نمبر دو میں ڈیڑھ گھنٹے تک اجلاس ہوتا رہا، لیکن آخرکار ہم نے دشمن کو واپس بھیج دیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جب ایوان میں کانپیں ٹانگنے کی باتیں ہوئیں۔ یہ تاریخ ہے جس پر ہم آج بھی شرمندہ ہیں۔”
خواجہ آصف نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ “ایرانی ہمارے بھائی ہیں، ان کا دکھ، درد اور غم ہمارا مشترکہ درد ہے۔ ہم ایرانی مفادات کا تحفظ کریں گے اور ہر عالمی فورم پر ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔”
انہوں نے ملکی معیشت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ “وزیر خزانہ نے بہترین بجٹ پیش کیا، عوام کو مکمل ٹھنڈی ہوا نہیں لگ رہی، آج بھی مسائل میں ہیں لیکن ہم ان مسائل سے نکل رہے ہیں، آئندہ کچھ ماہ یا سال میں بہتر معیشت ہو گی۔”