آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ 2025 کا فائنل لارڈز کے تاریخی میدان میں کھیلا گیا، جس میں چار روزہ جنگ کے بعد پروٹیز نے آسٹریلیا کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا۔
میچ کا چوتھا روز:-
میچ کے چوتھے روز کا آغاز ہوا تو جنوبی افریقا کو جیت کے لیے صرف 69 رنز درکار تھے، مگر ابتدا میں کپتان ٹمبا باوما صرف ایک رن کے اضافے کے بعد آؤٹ ہوگئے۔ انہوں نے 66 رنز کی اہم اننگز کھیلی، ٹرسٹن اسٹبس بھی زیادہ دیر نہ ٹک سکے اور 8 رنز بنا کر چلتے بنے۔
اس کے بعد ایڈن مارکرم اور ڈیوڈ بیڈنگھم نے 35 رنز کی شراکت قائم کی، جس میں مارکرم کی جرات مندانہ سنچری شامل رہی۔ مارکرم نے 136 رنز کی یادگار اننگز کھیلی، جس نے جنوبی افریقا کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا، ڈیوڈ بیڈنگھم 21 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔

آسٹریلیا کی جانب سے آج کے دن پیٹ کمنز، مچل اسٹارک اور جوش ہیزل ووڈ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
میچ کا تیسرا روز:-
آسٹریلیا نے تیسرا دن 144/8 پر شروع کیا، مگر نتھین لائن جلد آؤٹ ہوگئے، جب کہ جوش ہیزل ووڈ نے 17 رنز بنائے۔ مچل اسٹارک نے قابل ذکر مزاحمت کی اور 58 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی، آسٹریلیا نے جنوبی افریقا کو 282 رنز کا ہدف دیا۔

پروٹیز نے بھرپور آغاز کیا اور صرف دو وکٹوں کے نقصان پر 213 رنز بنا لیے تھے۔ مارکرم 102 اور باوما 65* کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے۔ رکلٹن (6) اور مولڈر (27) کو مچل اسٹارک نے آؤٹ کیا۔
میچ کا دوسرا روز:-
جنوبی افریقا نے دن کا آغاز 43/4 سے کیا۔ کپتان باوما اور بیڈنگھم نے 63 رنز کی شراکت قائم کی۔ باوما 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جس کے بعد پروٹیز کی اگلی 5 وکٹیں صرف 44 رنز پر گر گئیں اور ٹیم 138 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔
پیٹ کمنز نے 6/28 کی تباہ کن بولنگ کی، جو لارڈز کے میدان میں کسی کپتان کی اب تک کی بہترین کارکردگی قرار دی گئی۔ اسٹارک نے 2، ہیزل ووڈ نے 1 کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

آسٹریلیا کی دوسری اننگز کا آغاز 74 رنز کی برتری سے ہوا، مگر دن کے اختتام تک 144/8 کے ساتھ مشکلات میں گھری رہی۔ الیکس کیری نے 43 رنز بنائے، جب کہ لبوشین 22، اسمتھ 13 اور دیگر کھلاڑی معمولی اسکور کر سکے۔
میچ کا پہلا روز:-
آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 212 رنز بنائے۔ بیو ویبسٹر 72 اور اسٹیو اسمتھ 66 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ کیگیسو ربادا نے 5/51 کے شاندار اعداد و شمار حاصل کیے جبکہ مارکو جینسن نے 3 وکٹیں لیں۔
جواب میں جنوبی افریقا کی حالت پہلے روز ہی خراب تھی، جب صرف 43 رنز پر 4 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ ایڈن مارکرم، ٹرسٹن اسٹبس، وائن مولڈر اور رکلٹن صفر یا کم اسکور پر آؤٹ ہوئے۔

واضح رہے کہ ایڈن مارکرم نے فائنل میں ہر شعبے میں کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے 136 رنز کی اننگز کھیلنے کے علاوہ دونوں اننگز میں ایک، ایک وکٹ بھی حاصل کی۔ ان کی کارکردگی کو ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی تاریخ کی بہترین آل راؤنڈ پرفارمنس قرار دیا جا رہا ہے۔
جنوبی افریقا کے اسکواڈ میں کپتان ٹمبا باوما، ایڈن مارکرم، ریان رکلٹن، ویان مولڈر، ٹرسٹن اسٹبس، ڈیوڈ بیڈنگھم، کائل ویرین، مارکو جینسن، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادااور لونگی اینگیڈی شامل تھے۔
آسٹریلوی اسکواڈ میں کپتان پیٹ کمنز، عثمان خواجہ، مارنس لبوشین، کیمرون گرین، اسٹیون اسمتھ، ٹریوس ہیڈ، بیو ویبسٹر، ایلکس کیری، مچل اسٹارک، نیتھن لائن اور جوش ہیزل ووڈ شامل تھے۔
یاد رہے کہ جنوبی افریقا نے ٹیسٹ چیمپیئن شپ فائنل میں آسٹریلیا کو 5 وکٹوں سے شکست دی اور پہلی بار ٹیسٹ چیمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ میچ صرف ایک فتح نہیں بلکہ پروٹیز کرکٹ کی ایک نئی روح اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔