ایران نے ثالثی کے لیے سرگرم قطر اور عمان کو آگاہ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے کی صورت میں وہ جنگ بندی سے متعلق کسی بھی قسم کے مذاکرات کے لیے تیار نہیں ہے۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ایرانیوں نے قطری اور عمانی ثالثوں کو واضح طور پر آگاہ کیا کہ وہ صرف اسی وقت سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوں گے جب اسرائیل کے پیشگی حملوں کے جواب میں ایران اپنا ردعمل مکمل کر لے گا۔”
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان تازہ حملوں نے خطے میں ایک وسیع تر تنازعے کے خدشات کو جنم دیا ہے۔

اسرائیل نے جمعہ کی صبح ایران پر ایک اچانک حملہ کیا تھا جس میں ایران کی فوجی قیادت کے اعلیٰ ترین افسران شہید ہو گئے اور ملک کے جوہری تنصیبات کو نقصان پہنچا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ مہم آئندہ دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گی۔ ایران نے ان حملوں کے بعد شدید ردعمل کا عندیہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ “جہنم کے دروازے کھول دے گا۔”
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے ،مطابق مذکورہ اہلکار نے میڈیا میں شائع ان رپورٹس کو “غلط” قرار دیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایران نے قطر اور عمان سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکا کو جنگ بندی کی ثالثی اور جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے آمادہ کریں۔
رائٹرز کے مطابق ایران کی وزارتِ خارجہ، قطر کی وزارتِ خارجہ اور عمان کی وزارتِ اطلاعات سے اس معاملے پر موقف کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم خبر کے شائع ہونے تک کسی بھی فریق نے جواب نہیں دیا۔
واضح رہے کہ عمان حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کی میزبانی کرتا رہا ہے، تاہم اسرائیلی حملے کے ایک دن بعد ان مذاکرات کا تازہ دور منسوخ کر دیا گیا تھا۔
قطر بھی ماضی میں ایران اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے جیسے امور پر ثالثی کا کردار ادا کر چکا ہے۔ قطر اور عمان کی ایران، امریکا اور اسرائیل تینوں کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ہیں، اور وہ براہِ راست ان ممالک سے رابطے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔