ایران میں موجود پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک تین مختلف گروپس میں سیکڑوں پاکستانی شہری بحفاظت پاکستان پہنچ چکے ہیں۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں چار سو پچاس زائرین کو ایران سے واپس لایا گیا۔ یہ زائرین زیارات کے لیے ایران گئے تھے اور اسرائیل و ایران کے درمیان جاری کشیدگی کے باعث وہاں پھنس گئے تھے۔ متعلقہ اداروں اور تہران میں پاکستانی سفارت خانے کی کوششوں سے ان افراد کی واپسی ممکن بنائی گئی۔
دوسرے مرحلے میں ستر پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لایا گیا، جن میں زیادہ تر مزدور اور روزگار کے سلسلے میں ایران گئے افراد شامل تھے۔ ان کی واپسی باہمی سفارتی تعاون کے تحت ممکن ہوئی۔

تیسرے گروپ میں ایک سو پچاس طلبا کو وطن واپس لایا گیا، جو ایران کی مختلف جامعات اور دینی اداروں میں زیرِ تعلیم تھے۔ موجودہ علاقائی صورتحال کے پیش نظر ان طلبا کو فوری طور پر پاکستان منتقل کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی سرحد کے قریب تفتان بارڈر کے ذریعے بھی اتوار کے روز ایک سو اسی پاکستانی شہریوں نے پاکستان میں داخلہ لیا، جن میں ایک سو اڑسٹھ زائرین اور بارہ تاجر شامل تھے۔
تہران میں تعینات پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ “ایران میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو ہر ممکن تحفظ اور سہولت فراہم کرنے کے لیے سفارتخانہ متحرک ہے۔” ان کے مطابق موجودہ کشیدہ حالات کے پیش نظر سفارتی سرگرمیاں تیز کر دی گئی ہیں۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، “ایران میں موجود باقی پاکستانیوں کی واپسی کے لیے حکومتی سطح پر تمام ضروری اقدامات جاری ہیں، اور متعلقہ وزارتیں اس عمل کی مسلسل نگرانی کر رہی ہیں۔”
وزارت خارجہ نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ بارڈر پر انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے تاکہ وطن واپسی کا عمل مزید تیز اور محفوظ بنایا جا سکے۔