Follw Us on:

مغرب کا دوہرا معیار بے نقاب ہوچکا، پاکستانی قوم ایران کے ساتھ کھڑی ہے، حافظ نعیم الرحمان

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد
Ameer ji

امیر جماعت اسلامی نے منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ،صوبائی بجٹس اور عالمی ،سیاسی مسائل پر بات کی ۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصل اپوزیشن جماعت اسلامی ہے، اسمبلیوں میں بیٹھے لوگ تو خاموش ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے حکومت پر زور دیا کہ فلسطین کے ساتھ ایران کے معاملے پر بھی واضح، دوٹوک اور جرات مندانہ پالیسی تشکیل دے کر اقدامات کیے جائیں، کشمیر کا مقدمہ پوری طاقت سے لڑا جائے۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اسرائیلی دہشت گردی نے خطے کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا، ایران پر مسلسل حملے، امریکہ کھل کر اسرائیل کی عسکری مدد کر رہا ہے، امریکا ایک طرف جنگ بندی کی بات کرتا ہے، دوسری طرف نسل کشی کی حمایت کرتا ہے۔  

 تہران کو خالی کرانے کا مطالبہ ‘کارپٹ بمبنگ’ کا اشارہ ہے، عراق کی طرح ایران کو بھی جھوٹے الزامات کے تحت تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے، اسرائیل کے پاس 400 ایٹمی ہتھیار، کسی عالمی ادارے کی نگرانی میں دیے جائیں۔ 

 ایران پر پابندیاں، اسرائیل کو چھوٹ؛ مغرب کا دہرا معیار بے نقاب ہو چکا، پاکستان ایران کی حمایت کرتا ہے، پوری قوم ایران کے ساتھ کھڑی ہے، شیعہ سنی تقسیم کی کوشش اسرائیل اور امریکہ کی سازش ہے، جو مسلم ممالک اسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں، وہ گریٹر اسرائیل کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے پاس اس وقت 400 سے زائد ایٹمی ہتھیار موجود ہیں، لیکن وہ نہ تو اقوامِ متحدہ کی ایجنسی IAEA کو تسلیم کرتا ہے، نہ ہی اپنے ایٹمی پروگرام پر کسی قسم کی بین الاقوامی نگرانی کی اجازت دیتا ہے۔ 1981 میں اقوامِ متحدہ نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں اسرائیل کو اس کے ایٹمی پروگرام کو بین الاقوامی قوانین کے تحت لانے کا کہا گیا، مگر اسرائیل نے اسے آج تک تسلیم نہیں کیا۔

امریکہ نہ صرف اسرائیل کی کھل کر حمایت کرتا ہے بلکہ ایران جیسے ممالک کے ایٹمی حقوق پر سخت اعتراض کرتا ہے۔ یہی وہ مغربی منافقت ہے جس نے عالمی سطح پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔مغرب خود کو دنیا کا “امام” کہتا ہے، لیکن دنیا میں سب سے زیادہ جھوٹ، دوہرا معیار، نسل کشی، حکومتوں کا تختہ الٹنے کی سازشیں، اور معیشت کے ذریعے قوموں پر تسلط جمانے کا ہنر صرف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو حاصل ہے۔

اسرائیل کو کھلی چھوٹ دینا کہ وہ کسی بھی ملک پر حملہ کرے، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کو روندے، انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائے یہ سب مغرب کے دہرے معیار کا ثبوت ہے۔ہم ایران کی افواج، قیادت اور عوام کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ پورا پاکستان ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ جو عناصر اس نازک وقت میں امت کو تقسیم کرنے، شیعہ سنی اختلاف کو ہوا دینے یا اتحادِ امت کو کمزور کرنے کی کوشش کریں گے، وہ دراصل اسرائیل اور امریکہ کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ ان پر قوم کو نظر رکھنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے کوئی مس ایڈونچر کیا تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا، پاکستان
الحمدللہ، آہستہ آہستہ پوری مسلم دنیا ایران کی مزاحمت کی پشت پر کھڑی ہوتی جا رہی ہے۔ البتہ کچھ مسلم ممالک آج بھی اسرائیل کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ایسے حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ اسرائیل کا اصل خواب گریٹر اسرائیل کا ہے، اور وہ کسی کو بخشنے والا نہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ غداروں کا انجام کبھی اچھا نہیں ہوا۔جو مسلم حکمران ایران کے دفاع میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں، اسرائیل کو اپنی سرزمین استعمال کرنے دے رہے ہیں، یا ایران کے میزائلوں کی راہ روک رہے ہیں۔

انہیں یہ جان لینا چاہیے کہ وہ اسرائیل کے ایجنڈے کو تقویت دے رہے ہیں اور ان کا انجام بھی عبرتناک ہو گا۔اس وقت اسرائیل اور امریکہ کا نشانہ ایران ہے، اور اس کے بعد وہ پاکستان کی طرف بڑھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے پالیسی ساز کبھی کبھار خود بھی اس کا اظہار کر دیتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام، فوجی طاقت، اور عوامی وحدت ان کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

ہمیں پورا یقین ہے کہ ایران کی مزاحمت، ان مشکل حالات میں بھی، ایک تاریخی اور مثالی مزاحمت ہے۔ اگر اسرائیل کے پاس امریکہ اور یورپ کی جدید ترین ٹیکنالوجی ہے، اور کچھ مسلم ممالک بھی اس کی پشت پر کھڑے ہیں، اس کے باوجود ایران کے میزائل اسرائیلی شہروں اور تنصیبات کو نشانہ بنا رہے ہیں، تو یہ ایک بہت بڑی اسٹریٹجک کامیابی ہے اور مظلوم اقوام کے لیے ایک پیغام کہ ظلم کے سامنے جھکنے کے بجائے مزاحمت ہی بقا کی علامت ہے۔

انہوں نے تہران کو خالی کرنے کے مطالبے کو ’کارپٹ بمبنگ‘ کا اشارہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو بھی عراق کی طرز پر جھوٹے الزامات کے تحت تباہ کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو سفارتی سطح پر ایران کی کھل کر حمایت کرنی چاہیے، اور امت مسلمہ کی قیادت کا کردار ادا کرنا چاہیے،
حافظ نعیم نے پاکستان کی داخلی صورت حال پر بھی کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب عالمی مارکیٹ میں پیٹرول سستا ہوتا ہے تو حکومت قیمتیں کم کیوں نہیں کرتی؟ اگر پیٹرول پر لیوی اور ٹیکسز ختم کیے جائیں تو قیمت میں 40 فیصد تک کمی ممکن ہے۔ان

ہوں نے کہا وزیر خزانہ صاحب ایک ماہ قبل تک مسلسل دعویٰ کر رہے تھے کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی منازل طے کر رہی ہے اور اقتصادی طور پر ہم مستحکم ہو چکے ہیں، لیکن اب وہی وزیر یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ ملک ایک شدید مالی بحران سے گزر رہا ہے۔ ان کے مطابق حکومت کے پاس وسائل کم ہیں، ٹیکس کی وصولیاں اہداف سے پیچھے ہیں، اور حکومتی پروگرام چلانا دشوار ہوتا جا رہا ہے۔

Hafiz naeem,

ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ اگر معیشت واقعی بہتر ہو رہی تھی تو پھر یہ بحران کہاں سے آ گیا؟
تنخواہ دار طبقے سے تو ایف بی آر نے 500 ارب روپے کا ٹیکس وصول کر لیا، لیکن سینکڑوں ایکڑ زمین رکھنے والے بڑے زمینداروں سے صرف چار یا پانچ ارب روپے ہی وصول کیے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ صاحب یہ کہہ کر جان نہیں چھڑا سکتے کہ زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانا صوبائی معاملہ ہے، کیونکہ پنجاب میں حکومت مسلم لیگ نون کی ہے، اور وزیراعلیٰ خود وزیراعظم کی بھتیجی ہیں۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جو آپ کی اتحادی ہے۔ اگر صوبوں سے پوچھنا ہے تو پھر ذمہ داری لینے سے انکار کیوں؟
یہ تمام سیاسی جماعتیں بظاہر ایک دوسرے کی مخالفت کرتی ہیں، مگر اصل کام سب مل کر کرتے ہیں۔ 26ویں آئینی ترمیم ہو یا ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 600 فیصد اضافہ سب متحد ہو کر اسے منظور کرتے ہیں۔ جب معاملہ عوامی مفاد کا ہو یا بجٹ جیسا اہم مسئلہ ہو، تو نوراکشتی دکھا کر آخرکار ایک ساتھ مل کر اسے پاس کر دیا جاتا ہے۔ اب تعلیم کے شعبے پر نظر ڈالیں تو حالیہ بجٹ میں پنجاب کا تعلیمی بجٹ 811 ارب روپے، سندھ کا 613 ارب، خیبرپختونخوا کا 363 ارب، اور بلوچستان کا 160 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ یعنی مجموعی طور پر دو ہزار ارب روپے سے زائد کا تعلیمی بجٹ ہے۔ اس کے باوجود ملک بھر میں دو کروڑ 92 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔

صرف پنجاب میں 15 ہزار سے زائد سرکاری اسکول آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ حکومت اپنی بنیادی ذمہ داری سے جان چھڑا رہی ہے۔ دوسری جانب چھوٹے نجی اسکول بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور حکومت من پسند افراد کو تعلیمی ادارے سونپ کر عوام کو دھوکہ دے رہی ہے۔صحت کے شعبے میں بھی صورتحال مختلف نہیں۔ پنجاب کا صحت بجٹ 630 ارب روپے، سندھ کا 371 ارب، کے پی کا 206 ارب، اور بلوچستان کا تقریباً 80 ارب روپے ہے۔ مگر زمینی حقیقت یہ ہے کہ بنیادی صحت مراکز (بی ایچ یوز) اور کئی سرکاری اسپتال نجی شعبے کو آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں۔

حکومت خود ان اداروں کی براہ راست نگرانی کرنے کے بجائے اشتہاری مہمات اور تختیاں لگا کر عوام کو خوش فہمی میں مبتلا رکھنا چاہتی ہے۔
یہ تمام صورتحال واضح کرتی ہے کہ حکومتی پالیسیاں عوامی فلاح کے بجائے محض اعداد و شمار کے کھیل اور سیاسی فائدے کی جنگ ہیں۔ جب تک طاقتور طبقات پر حقیقی ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، سرکاری اداروں کو شفافیت سے نہیں چلایا جائے گا، اور تعلیم و صحت کے بجٹ کا صحیح استعمال نہیں ہوگا، تب تک یہ نظام صرف مصنوعی ترقی دکھاتا رہے گا اور عوام دھوکے میں رہیں گے۔

انہوں نے ہائر ایجوکیشن، صحت، زراعت اور صنعت سے متعلق حکومتی پالیسیوں کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ “لیپ ٹاپ بانٹنے سے نہیں، پالیسی سے نوجوان مضبوط ہوتے ہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ 44 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اور بجلی، گیس و پیٹرول کی قیمتوں نے صنعت کو مفلوج کر دیا ہے۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد اور سندھ کے کچے علاقوں میں ڈاکو راج پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ان سنگین مسائل پر خاموش ہے، اور صرف نمائشی اسکیموں سے حالات نہیں سنبھالے جا سکتے۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے خبردار کیا کہ “فلسطین اور ایران کی حمایت نہ کرنا امت مسلمہ کی وحدت کو نقصان پہنچائے گا،” اور مطالبہ کیا کہ پاکستان کو عالمی سطح پر مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرنی چاہیے۔

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس