سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق اور معروف عالم دین علامہ جواد نقوی نے اسلام آباد میں قائم ایرانی سفارت خانے کا دورہ کیا۔ یہ دورہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے تناظر میں کیا گیا، جس میں انہوں نے ایرانی سفیر سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران سراج الحق نے ایران کی جانب سے اسرائیلی حملوں کے خلاف جوابی کارروائی پر تحسین کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “پانچ روز سے جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف ایرانی عوام کے مؤقف اور ردعمل نے امت مسلمہ کی ترجمانی کی ہے”۔ انہوں نے ایران میں دہشت گردانہ حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے آرمی افسران اور جوہری سائنسدانوں کی شہادت پر پاکستانی عوام کی جانب سے تعزیت بھی پیش کی۔

سراج الحق نے کہا کہ “جوہری پروگرام ایران کا حق ہے اور اس پر عالمی دباؤ قابلِ قبول نہیں”۔ ان کے مطابق، “یہ وقت مسلم امہ کے اتحاد کا ہے، اگر آج قابض صہیونی ریاست کے خلاف متحد ہو کر مؤقف اختیار نہ کیا گیا تو کل دیگر مسلم ممالک کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ “او آئی سی کو فوری اجلاس طلب کر کے متفقہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے اور محض بیانات کے بجائے عملی اقدامات کیے جائیں”۔ سراج الحق کے مطابق، “مزاحمت میں زندگی ہے جبکہ مفاہمت کمزوری کی علامت ہے”۔
ابھی تک وزارت خارجہ پاکستان یا او آئی سی کی جانب سے اس دورے یا بیان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، خطے میں جاری کشیدگی کے باعث سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔