بلوچستان کے وزیرِ خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے صوبائی اسمبلی میں مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کر دیا، جس کا مجموعی حجم 1028 ارب روپے ہے اور اسے سرپلس بجٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خزانہ بلوچستان میر شعیب نوشیروانی نے بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کا دوسرا بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز ہے، بلوچستان کی حکومت عوام کی فلاح و بہبود و ترقی کےسفر پر گامزن ہے، حکومت نے کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
وزیرِ خزانہ بلوچستان نے کہا کہ عوام کی بہبود اور خوش حالی کے لیے کام کرتے رہیں گے، بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ سر پلس بجٹ ہے، بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے روزگار کےمواقع پیدا کرنے پر توجہ دی، بلوچستان حکومت نے ہر معاملے میں اسمبلی کو مشاورت کا مرکز بنایا، حکومت عوام کی فلاح و بہبود و ترقی کے سفر پر گامزن ہے۔
یہ بھی پڑھیں:2025-26 کا بجٹ ایلیٹ کلچر کا ہے جس میں غریب کے حالات بہت برے ہوگئے ہیں، عمران خان
انہوں نے کہا کہ حکومت کے فیصلوں کے ثمرات زمین پر نظر آ رہے ہیں، حکومت نے کئی شعبوں میں اہم کامیابیاں حاصل کیں، عوام کی بہبود اور خوش حالی کے لیے کام کرتے رہیں گے، بلوچستان میں ترقیاتی کاموں میں نمایاں بہتری آئی ہے، ہماری حکومت کی کارکردگی تاریخ کے روشن باب کی طرح ہے۔
میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان کو وفاقی حکومت سے محصولات کی مد میں 801 ارب روپے ملیں گے، بلوچستان کو اپنی محصولات سے 101 ارب روپے حاصل ہوں گے، بلوچستان کو فارن فنڈز پراجیکٹس اسسٹنٹس سے 30 ارب روپے حاصل ہوں گے۔
مزید پڑھیں:پنجاب بجٹ 2025-26، ترقیاتی فنڈز میں 47 فیصد اضافہ، تعلیم و صحت کو کتنا حصہ ملا؟
وزیرِ خزانہ بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کے بجٹ میں صوبائی پی ایس ڈی پی کے لیے 249.5 ارب روپے، وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس کے لیے 66.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بلوچستان کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 34 ارب روپے سر پلس ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کا حجم 642 ارب روپے ہے، بلوچستان کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 249.5 ارب روپے ہے، سر پلس بجٹ کا تخمینہ 42 ارب روپے ہے، بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار 1 کھرب روپے سے زائد کا بجٹ تجویزکی گئی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔