اپریل 9, 2025 1:51 شام

English / Urdu

Follw Us on:

“اسلام آباد پر چڑھائی حلال اور اپنے حق کے لیے نکلنا حرام” خیرپختونخوا میں احتجاج کرتے سرکاری ملازمین پر پولیس کی شیلنگ

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک

خیبر پختونخواں  حکومت  کی طرف  سےسرکاری ملازمین کی پنشن میں اصطلاحات کرنے کی وجہ سے پشاور میدان جنگ بن گیا،اصطلاحات کر نے کی وجہ سے ملازمین کا صوبائی اسمبلی کے باہر  دوسرے روز سے دھرنا جا رہی ہے۔ حکومت اور آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈینیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی وجہ سے  پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ملازمین پر شیلنگ کر دی۔

نجی ٹی وی چینل مشرق نیوز پشاور کے مطابق آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈینیشن کے رہنماؤں کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری ، اس دوران سرکاری ملازمین سٹی نمبر 1 سکول سے نکل کر اسمبلی چوک پہنچنا شروع ہوئے، مظاہرین کا کہنا تھا کہ پینشن اصلاحات کے نام پر ہمارے بچوں کے ساتھ ظلم کیا جا رہا ہے ، ہمارے ساتھیوں کو رات گئے گرفتار کیا گیا جوکہ سراسر ظلم ہے.
احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین   نےخیبر روڈ کو یکطرفہ بند کر دیا اور دوسری جانب اس موقع پر اسمبلی چوک میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی۔ اپنے مطالبات کے حق میں سرکاری ملازمین کے احتجاج کے دوران پولیس کی جانب سے شیلنگ کی گئ۔

پشاور میں ملازمین کی طرف سے جاری احتجاج  کے حوالے سے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس ( سابقہ ٹویٹر) پر لوگوں نے تصاویر اور ویڈیو شئیر کی اور سرکاری ملازمین کے احتجاج کے حوالے سے تبصرے کیے۔

ایک صارف نے کے پی کے حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے   لکھا  کہ “کرپٹ گنڈاپور حکومت کا پرامن ملازمین پر شیلنگ ۔ آج پشاور میں پرامن سرکاری ملازمین جو کہ ریاست کا ایک حصہ ہے ان پر شیلنگ آنسو گیس ظلم و بربریت کی شدید مذمت کرتے ہیں ۔ نااہل پی ٹی آئی حکومت نے صوبے کے آمن و امان کا ستیاناس کر دیا”۔

ایک صارف نے مظاہرین کی ویڈیو کو اپلوڈ کی، جس میں مظاہرین کے پی کے حکومت کے کلاف نعرے لگا رہے تھے ” کہ ہم مر جائیں گے لیکن بھاگیں گے نہیں۔ مظاہرین کا لاؤڈ سپیکر پر اعلانات ۔۔ پختونخونخواہ حکومت کا ظلم جاری پشاور پنشن اصلاحات کیخلاف سرکاری ملازمین کا احتجاج شیر شاہ سوری پل کے قریب مظاہرین پر پولیس کی شیلنگ پولیس کی بھاری نفری شیر شاہ سوری پل اورقلعہ بالا حصار کے سامنے مظاہرین پر بدترین شیلنگ کر رہی ہے”۔

ایک صارف نے  کے پی کے  حکومت پر “تنقید کرتے ہوئے کہا کہ  نااہل اور نالائق ترین صوبائی حکومت کو شیلنگ، تشدد اور گولی چلانا تب یاد آتا ہے جب ایک مجرم کیلئے اسلام آباد پر چڑھائی کرتی ہے لیکن جب سرکاری ملازمین اپنے حق کیلئے آواز اٹھاتے ہیں تو ان سے مذاکرات کی بجائے ان پر شینلگ کی جاتی ہے، گرفتار کیا جاتا ہے۔ سرکاری ملازمین پر تشدد کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پنشن اصلاحات کے حوالے سے ملازمین کے خدشات دور کئے جائیں اور وزیراعلیٰ جرات کرکے ملازمین سے معافی مانگے۔” ۔

 صارف نے لکھا کہ ” یہ کس کے حکم پر کیا گیا؟؟؟ پشاور،احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف خیبرپختونخوا پولیس کا کریک ڈاؤن، متعدد سرکاری ملازمین گرفتار”۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ ” پی ٹی آئی ملک بھر خصوصاً وفاق اور پنجاب میں فتنہ فساد پھیلانا ریاست پر مسلح حملے اپنا حق سمجھتی ہے لیکن پشاور میں 1 لاکھ ٹیچرز جن میں مرد و خواتین ٹیچرز شامل ہیں کے پرامن احتجاج پر وزیراعلی علی امین گنڈا پور کے حکم پر تشدد شروع کر دیا گیا ہے۔”

ایک اور  صارف نے پی ٹی آئی کے احتجاج کےحوالے سے کہا کہ “کے پی کے سرکاری ملازمین پر پینشن اور دیگر مراعات کے حق میں پرامن احتجاج کے دوران لاٹھی چارج، شیلنگ اور گرفتاریوں کی مذمت کرتےہین۔ وزیراعلیٰ کا احتجاج جائز اور ملازمین کا ناجائز کیوں؟ وزیراعلیٰ واقعے کا نوٹس لیں، ذمہ داروں کو سزا دیں، اور ملازمین کے آئینی مطالبات پورے کریں”

 ایک صارف نے وزیر اعلیٰ  کے پی کے علی امین گنڈا پور کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے لکھا کہ علی امین گنڈاپور سرکار نے سرکاری ملازمین پر پشاور میں لاٹھی چارج شروع کر دیا ۔ خود اسلام آباد پر چھڑائی کیلئے نکل جاتے ہیں تو وہ حلال احتجاج اور جب صوبہ پختونخوا کے سرکاری ملازمین اپنے حق کے لئے نکلے تو ان کا احتجاج حرام ۔

سوشل میڈیا پر صارفین کی طرف سے خیبر پختونخواں حکومت پر تنقیدی تبصرے دیکھنے کو ملے، لوگوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت بانی کو رہا کرانے کے لیے  درالحکومت  اسلام آباد کو بند کر دیتی ہے اور اب اگر سرکاری ملازمین اپنے حق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں تو انھیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو کہ کسی بھی صورت میں قبل قبول نہیں ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس