Follw Us on:

ایران اسرائیل جنگ، پاکستان کس کی کتنی اور کیسے حمایت کر رہا ہے؟

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Pakistan greatest concern
الجزیرہ کی خصوصی رپورٹ کے مطابق، ایرانی جوابی کارروائی میں 20 سے زائد اسرائیلی شہری مارے گئے اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔ ( فوٹو: الجزیرہ)

عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے پاکستان میں سفارتی اور سکیورٹی خدشات کو جنم دیا ہے، خصوصاً صوبہ بلوچستان میں، جو ایران کے ساتھ 905 کلومیٹر طویل سرحد پر واقع ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں اور ایرانی فوجی کمانڈروں و سائنسدانوں کی شہادت کے بعد، ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی علاقوں پر سینکڑوں میزائل داغے۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 220 سے زائد شہید اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ ایرانی جوابی کارروائی میں 20 سے زائد اسرائیلی شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں اور مالی نقصان بھی ہوا ہے۔

واضع رہے کہ، پاکستان نے 13 جون کو اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں “ایران کی علاقائی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا اور اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

Iranian commander mohsen rezaei
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) جیسے گروہ، جن کے کچھ عناصر ایران کے سرحدی علاقوں میں موجود ہیں۔ ( فوٹو: نیوز 24)

الجزیرہ کے مطابق، پاکستان نے بلوچستان میں ایران سے متصل پانچ سرحدی گزرگاہیں بند کر دی ہیں، تاکہ کسی ممکنہ پناہ گزین بحران یا علیحدگی پسند عناصر کی آمد و رفت کو روکا جا سکے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) جیسے گروہ، جن کے کچھ عناصر ایران کے سرحدی علاقوں میں موجود ہیں، سرحد عبور کر کے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر سکتے ہیں۔

تافتان کے اسسٹنٹ کمشنر نعیم احمد نے الجزیرہ کو بتایا، “پیر کے روز تقریباً 45 طلبہ اور 500 زائرین ایران سے تافتان کے راستے وطن واپس پہنچے۔” سیکیورٹی خدشات کے تناظر میں، الجزیرہ کی رپورٹ میں محقق عبدالباسط کا حوالہ دیا گیا، جنہوں نے کہا، “پاکستان افغان مہاجرین کے سابقہ تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے نہیں چاہتا کہ ایران سے بھی اسی نوعیت کا بحران جنم لے، اسی لیے سرحد بند کی گئی ہے۔”

Pakistan decries israeli strikes, affirms full solidarity with iran
الجزیرہ کے مطابق، پاکستان اب تک کھلے عام کسی ایک فریق کا ساتھ دینے سے گریز کر رہا ہے۔ ( فوٹو: جیو نیوز)

یونیورسٹی آف برمنگھم سے وابستہ محقق عمر کریم نے الجزیرہ سے گفتگو میں نشاندہی کی، “پاکستان اسرائیل کی فضائی برتری کو ایرانی فضائی حدود سے آگے بڑھتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتا، کیونکہ اس سے مغربی سرحد پر سیکیورٹی توازن بگڑ سکتا ہے۔”

پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بیان دیا، “ایران کے وزیر خارجہ نے مجھ سے کہا کہ اگر اسرائیل مزید حملے نہیں کرتا تو ایران مذاکرات کی میز پر واپس آنے کو تیار ہے۔ ہم نے یہ پیغام دیگر ممالک تک پہنچا دیا ہے۔”

اسی رپورٹ میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا بیان شامل کیا گیا، جنہوں نے کہا، “ہم سفارتی سطح پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن عالمی برادری کو بھی چاہیے کہ وہ جنگ بندی کے لیے اقدامات کرے، تاکہ خطے میں ماضی جیسی تباہ کاری نہ دہرائی جائے۔”

الجزیرہ کے مطابق، پاکستان اب تک کھلے عام کسی ایک فریق کا ساتھ دینے سے گریز کر رہا ہے۔ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ چونکہ ملک میں 15 فیصد سے زائد شیعہ آبادی موجود ہے، اس لیے کسی بھی یکطرفہ پوزیشن سے فرقہ وارانہ کشیدگی جنم لے سکتی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس