Follw Us on:

’سفارت کاری بحران میں ہے‘، روس یوکرین کی جنگ کو شروع ہوئے 1210 دن گزر گئے

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
North korea to send military construction workers
یوکرین کے اقوام متحدہ میں سفیر اندریی ملینک نے سرکاری خبر رساں ادارے اکرینفورم کو بتایا کہ یہ حملے شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ( فوٹو: اے پی نیوز)

عالمی خبر رساں ادارے الجزیرہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق روس، یوکرین جنگ کے 1,210 ویں روز میں داخل ہو گئی ہے، روس نے منگل کی صبح کیف پر درجنوں ڈرون اور میزائل حملے کیے، جن کے نتیجے میں 16 افراد ہلاک ہو گئے۔ حکام کے مطابق، سیاہ سمندر کے کنارے واقع بندرگاہی شہر اودیسہ پر ہونے والے ایک علیحدہ حملے میں مزید 2 شہری مارے گئے۔

ان حملوں کے بعد یوکرینی حکومت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست دی ہے۔ یوکرین کے اقوام متحدہ میں سفیر اندریی ملینک نے سرکاری خبر رساں ادارے اکرینفورم کو بتایا کہ یہ حملے شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور عالمی برادری کو فوری کارروائی کرنی چاہیے۔

South korea considers giving arms to ukraine after
جی-7 اجلاس کے دوران کینیڈین حکام نے بتایا کہ روس،یوکرین جنگ پر سخت موقف اختیار کرنے کا مسودہ امریکی تحفظات کے باعث واپس لے لیا گیا۔ ( فوٹو: اے پی نیوز)

رپورٹ میں ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر شمالی کوریا کی شمولیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شویگو نے پیانگ یانگ میں شمالی کوریا کے رہنما ‘کم جونگ اُن’ سے ملاقات کے دوران اعلان کیا کہ شمالی کوریا جلد روس کے کورسک ریجن میں تعمیر نو اور بارودی سرنگوں کی صفائی کے لیے ہزاروں کارکن روانہ کرے گا۔ یہ اقدام جنگی اثرات سے نمٹنے کے لیے روسی کوششوں کو سہارا دینے کی ایک علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

سفارتی محاذ پر بھی صورت حال غیر یقینی ہے۔ جی-7 اجلاس کے دوران کینیڈین حکام نے بتایا کہ روس،یوکرین جنگ پر سخت موقف اختیار کرنے کا مسودہ امریکی تحفظات کے باعث واپس لے لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: انڈین وزیراعظم کی ٹرمپ سے ٹیلیفونک گفتگو، مودی کا پاک انڈیا جنگ میں امریکی ثالثی ماننے سے انکار

اس موقع پر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے واضح کیا کہ “سفارت کاری بحران میں ہے” اور انہوں نے عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ اپنا اثر و رسوخ استعمال کر کے جنگ کے خاتمے کی راہ ہموار کریں۔

الجزیرہ کی رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ سابق امریکی ایلچی کیتھ کیلوگ آئندہ دنوں میں بیلاروس کے صدر الیکزانڈر لوکاشنکو سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات کو جنگ بندی کے امکانات سے جوڑا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب روس اپنے روایتی اور غیر روایتی اتحادیوں کے ساتھ روابط کو وسعت دے رہا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ مطابق، روس، یوکرین جنگ محض مشرقی یورپ تک محدود نہیں رہی۔ عالمی طاقتوں کی صف بندی بدل رہی ہے اور غیر مغربی ممالک کی بڑھتی ہوئی شراکت اس تنازعے کو ایک نئے مرحلے میں داخل کر رہی ہے۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس