Follw Us on:

اسرائیل نے خوراک کے منتظر 59 فلسطینی شہید کردیے 

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Israeli tanks kill 59 people in gaza crowd trying to get food aid, medics say
ایک بیان میں آئی ڈی ایف نے کہا، "آئی ڈی ایف کو اطلاعات ملی ہیں کہ ہجوم کے قریب آنے کے بعد فوج کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ ( فوٹو: رائیٹرز)

اسرائیلی ٹینکوں نے فلسطینی شہریوں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ خوراک کے انتظار میں امداد کے منتظر تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کی تازہ رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں امدادی خوراک کے منتظر شہریوں پر اسرائیلی ٹینکوں کی فائرنگ سے کم از کم 59 فلسطینی شہید جبکہ 220 سے زائد زخمی ہو گئے۔

واقعہ خان یونس کے مشرقی مرکزی شاہراہ پر پیش آیا، جہاں ہزاروں شہری خوراک کی امداد حاصل کرنے کے لیے جمع تھے۔ رائٹرز سے بات کرتے ہوئے عینی شاہد علاء نے بتایا، “اچانک ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی اور پھر گولے گرنے لگے، یہ ٹینک شیل تھے۔”

اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے تصدیق کی ہے کہ فوجیوں نے اس مقام پر فائرنگ کی جہاں امدادی ٹرک پھنس گیا تھا اور لوگ قریب آ گئے تھے۔ ایک بیان میں آئی ڈی ایف نے کہا، “آئی ڈی ایف کو اطلاعات ملی ہیں کہ ہجوم کے قریب آنے کے بعد فوج کی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔”

At least 51 palestinians killed while
زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچانے کے لیے شہری گاڑیوں، رکشوں اور گدھا گاڑیوں کا استعمال کیا گیا۔ اسپتالوں میں گنجائش کم پڑنے کے باعث زخمی فرش اور راہداریوں میں بھی دیکھے گئے۔ ( فوٹو: اے پی نیوز)

رائٹرز کے مطابق، مقامی طبی عملے نے بتایا ہے کہ زخمیوں کو اسپتالوں تک پہنچانے کے لیے شہری گاڑیوں، رکشوں اور گدھا گاڑیوں کا استعمال کیا گیا۔ اسپتالوں میں گنجائش کم پڑنے کے باعث زخمی فرش اور راہداریوں میں بھی دیکھے گئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ منگل کے روز مجموعی طور پر 73 افراد شہید ہوئے، جن میں سے 14 دیگر شہری مختلف اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، مئی کے آخر سے اب تک خوراک کے متلاشی فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں میں 397 شہید اور تین ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ حملے اُس وقت سے جاری ہیں جب اسرائیل نے تین ماہ کی مکمل ناکہ بندی کے بعد جزوی طور پر امداد کی اجازت دی تھی۔

Israe hamas war
جی ایچ ایف کے مطابق، منگل کا واقعہ ان کے کسی مقام پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایک مقام کے قریب پیش آیا۔ ( فوٹو: این بی سی نیوز)

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، اسرائیل نے امداد کی تقسیم کے لیے امریکی حمایت یافتہ “غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن” (جی ایچ ایف) کے ذریعے خوراک پہنچانا شروع کی ہے، جو اسرائیلی فوج کی نگرانی میں چند مقامات پر کام کر رہی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ نے اس نظام کو ناکافی، خطرناک اور غیر جانبداری کے اصولوں کے منافی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ یہ اقدام حماس کے ممکنہ مداخلت کو روکنے کے لیے ضروری ہے، جس کی حماس تردید کرتی ہے۔

جی ایچ ایف کے مطابق، منگل کا واقعہ ان کے کسی مقام پر نہیں بلکہ اقوام متحدہ کے ادارہ عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایک مقام کے قریب پیش آیا۔ واضع رہے کہ، اس تنازعے کا آغاز اکتوبر 2023 میں ہوا تھا جب حماس کے حملے میں اسرائیل کے مطابق 1,200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اس کے بعد سے جاری اسرائیلی کارروائی میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 55,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس