خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، امریکی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے (اوپن اے آئی) کے انجینیئرز اور ملازمین کو اپنی کمپنی میں شمولیت کی ترغیب دینے کے لیے طور پر 10 کروڑ ڈالر (100 ملین ڈالر) کے بونس آفر کیے ہیں۔ یہ دعویٰ اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے کیا ہے۔
یہ انکشاف منگل 17 جون کو نشر ہونے والے ایک پوڈ کاسٹ (انکپپڈ) میں سامنے آیا، جس کی میزبانی سیم آلٹمین کے بھائی کر رہے تھے۔ سیم آلٹمین کے مطابق، “میٹا نے ہماری ٹیم کے بہت سے افراد کو بڑی مالی پیشکشیں کرنا شروع کر دی ہیں۔ جیسا کہ سو ملین ڈالر سائننگ بونس، اور اس سے بھی زیادہ سالانہ معاوضے کی صورت میں۔”

آلٹمین نے مزید کہا کہ، “کم از کم ابھی تک، ہماری بہترین ٹیم کے کسی بھی رکن نے یہ پیشکش قبول نہیں کی۔”
رائٹرز نے رپورٹ میں واضح کیا کہ میٹا کی جانب سے فوری طور پر اس دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا، اور نہ ہی آزاد ذرائع سے ان دعوؤں کی تصدیق ہو سکی ہے۔
سیم آلٹمین نے پوڈ کاسٹ میں مزید کہا، “مجھے بتایا گیا ہے کہ میٹا ہمیں (اوپن اے آئی) کو اپنا سب سے بڑا حریف سمجھتی ہے۔” یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب میٹا نے حال ہی میں ڈیٹا لیبلنگ سے متعلق اسٹارٹ اپ کمپنی اسکیل اے آئی میں 14.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس کے سی ای او الیگزینڈر وانگ کو اپنی نئی سپر انٹیلیجنس ٹیم کی قیادت کے لیے مقرر کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق، مصنوعی ذہانت اے آئی کے شعبے میں ہنر مند انجینیئرز اور محققین کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، اور ٹیکنالوجی کمپنیاں ان افراد کو ایسے بھاری معاوضے اور مراعات کی پیشکش کر رہی ہیں جیسے وہ کسی کھیل کی پیشہ ور ٹیم کے کھلاڑی ہوں۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اگرچہ ماضی میں میٹا اوپن سورس اے آئی ماڈلز کے میدان میں نمایاں حیثیت رکھتی تھی، لیکن حالیہ مہینوں میں اسے اہم انجینیئرز کے انخلا اور بعض منصوبوں کی تاخیر جیسے چیلنجز کا سامنا رہا ہے۔