Follw Us on:

ایران-اسرائیل تنازع نے ٹیکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، ماہرین

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Tcs intersystems
قریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا کہ "محکمہ صحت سندھ صوبائی سطح پر ہیلتھ کیئر میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہےَ ( فوٹو: لنکڈیں)

جامعہ کراچی میں منعقدہ دو روزہ ورکشاپ کے دوران ماہرینِ سائنس اور حکومتی عہدیداران نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع نے مسلم دنیا کے لیے تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا ہے، جبکہ صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت کی مدد سے انسانی غلطیوں میں کمی اور مؤثر طبی معاونت ممکن بنائی جا سکتی ہے۔

ورکشاپ کا عنوان “صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت” تھا، جو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، سینٹر فار آرٹیفیشل انٹیلی جنس ان ہیلتھ سائنسز، او آئی سی-کامسٹیک، اور سندھ انوویشن، ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نیٹ ورک (سائرن) کے اشتراک سے لطیف ابراہیم جمال نیشنل انفارمیشن سینٹر میں منعقد ہوئی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا کہ “محکمہ صحت سندھ صوبائی سطح پر ہیلتھ کیئر میں مصنوعی ذہانت کے نفاذ کے امکانات کا جائزہ لے رہا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس میدان میں تحقیقاتی اداروں کی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گی۔ سابق وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی پروفیسر ایمریٹس ڈاکٹر عطاالرحمٰن نے کہا کہ “عالمی سطح پر ہیلتھ کیئر میں مصنوعی ذہانت کی مارکیٹ کا حجم 2030 تک 100 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا، جو اس کے تیزی سے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاسی کرتا ہے”۔

Ai that determines risk of death helps save lives in
ورکشاپ کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے ہیلتھ سائنسز میں مصنوعی ذہانت کے مرکز کی کارکردگی پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ ( فوٹو: نیو سائنٹسٹ)

پروفیسر ڈاکٹر محمد رضا شاہ نے کہا کہ “ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی سے متحرک ہے، اور مسلم دنیا کو ترقی کے لیے ان شعبوں میں سنجیدہ سرمایہ کاری کرنی ہوگی”۔ انہوں نے ایران اسرائیل جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “ایسے تنازعات ان اقوام کی کمزوریوں کو بے نقاب کرتے ہیں جو سائنسی لحاظ سے کمزور ہیں”۔

او آئی سی-کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ “پاکستان میں صحت کے شعبے میں مصنوعی ذہانت طبی خدمات کی فراہمی، نظام کی مؤثریت اور کم لاگت علاج کے حوالے سے انقلابی کردار ادا کر سکتی ہے”۔

ورکشاپ کے دوران ڈاکٹر ریاض الدین نے ہیلتھ سائنسز میں مصنوعی ذہانت کے مرکز کی کارکردگی پر تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ عالمی ماہرین بشمول پروفیسر عارف مشکور (آسٹریا)، ڈاکٹر مرتضیٰ نجابت علی (امریکہ)، اور ڈاکٹر ربیع رمضان (عمان) نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس