ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کے مطالبے کو ہرگز قبول نہیں کرے گا۔
بدھ کے روز سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر نہ تو امن مسلط کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی جنگ۔
آیت اللہ خامنہ ای نے کہاکہ عقل مند لوگ جو ایران، ایرانی قوم اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ اس قوم سے دھمکی آمیز زبان میں بات نہیں کرتے کیونکہ ایرانی قوم کبھی ہتھیار نہیں ڈالے گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ امریکیوں کو جان لینا چاہیے کہ کسی بھی قسم کی امریکی فوجی مداخلت کے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔
واضح رہے کہ یہ بیان جمعہ کے بعد ان کا پہلا عوامی ردِ عمل تھا، جب اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے شروع کیے تھے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بدھ کے روز تہران میں شدید بمباری کے بعد ہزاروں افراد شہر سے نقل مکانی کر رہے ہیں، اسرائیلی جنگی طیاروں نے رات بھر ایران کے دارالحکومت کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس کے 50 طیاروں نے تقریباً 20 مقامات پر حملے کیے، جن میں میزائل سازی کے لیے خام مال، پرزہ جات اور پیداواری نظام تیار کرنے والے مراکز شامل تھے۔

رائٹرز کے ذرائع کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، جن میں اسرائیل کے ساتھ مل کر ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:ایران اسرائیل جنگ چھٹے روز میں داخل، کیا امریکا بھی شامل ہونے جا رہا ہے؟
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب علی بحرینی نے واشنگٹن کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکا نے کسی بھی شکل میں ان حملوں میں براہ راست شرکت کی تو ایران اس کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پہلے ہی “اسرائیل کی کارروائیوں میں ملوث” ہے۔