روس کے جوہری توانائی کے ادارے ”روس ایٹم“ کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے ایران کے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ پر حملہ کیا تو اس کے نتائج “چرنوبل جیسی تباہی” کی صورت میں سامنے آ سکتے ہیں۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز نے روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی ریاکا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی ایٹمی کارپوریشن کے سربراہ الیکسی لخاچیف نے کہا کہ اگر بوشہر کے آپریشنل یونٹ پر حملہ کیا گیا تو یہ دنیا کی بدترین جوہری آفت 1986 کے چرنوبل حادثے، جیسی تباہی لا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے بوشہر کے مقام کو نشانہ بنایا، جب کہ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے اس بیان کو غلطی قرار دیتے ہوئے حملے کی تردید کی۔
خیال رہے کہ بوشہر ایران کا واحد فعال نیوکلیئر پاور پلانٹ ہے، جسے روس نے تعمیر کیا تھا۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعرات کی صبح صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بوشہر میں موجود روسی ماہرین کو کسی قسم کا نقصان نہیں پہنچے گا۔

روس نے بوشہر سے اپنے کچھ ماہرین کو نکال لیا ہے، تاہم صدر پیوٹن کے مطابق سیکڑوں روسی انجینئرز اب بھی منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ روسی ادارے روس ایٹم کے سربراہ نے کہا کہ ہم ہر ممکنہ صورتحال کے لیے تیار ہیں، حتیٰ کہ تمام ملازمین کے فوری انخلاء کے لیے بھی تیار ہیں۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریہ زاخارووا نے کہا کہ پرامن نیوکلیئر تنصیبات پر اسرائیلی حملے ناقابل قبول اور غیرقانونی ہیں۔
انہوں نے واشنگٹن کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہاکہ ہم امریکہ کو خاص طور پر متنبہ کرتے ہیں کہ وہ کسی قسم کی فوجی مداخلت سے باز رہے، کیونکہ اس کے نتائج انتہائی خطرناک اور ناقابل پیش گوئی ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے ظلم کا بازار گرم کیا ہوا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
صدر پیوٹن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے فون کال میں اسرائیل کے رویے کی مذمت کی، تاہم انہوں نے زور دیا کہ روس ایران کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ برقرار رکھے ہوئے ہے اور بوشہر میں روسی موجودگی اسی حمایت کا ثبوت ہے۔
روسی نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے اسرائیل اور ایران کے درمیان ممکنہ جنگ میں امریکہ کی شمولیت کے سوال پر کہا کہ خدا نہ کرے! اس کے نتائج کا اندازہ لگانا مشکل ہوگا۔