Follw Us on:

آبادی میں بے قابو اضافہ ملک کے وسائل کو نگل رہا ہے، وفاقی وزیر صحت

مادھو لعل
مادھو لعل
Syed mustafa kamal
پاکستان کی سالانہ آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اضافہ ہو رہا ہے۔ (فوٹو: فائل)

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما و وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی آبادی میں بے قابو اضافہ ملکی وسائل، بجٹ اور بنیادی سہولیات کو تباہ کر رہا ہے، ہیلتھ سسٹم دباؤ کا شکار ہے۔

قومی اسمبلی میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ پاکستان کی آبادی میں بے قابو اضافہ ملکی وسائل کو تباہ کر رہا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو نہ صرف صحت، تعلیم اور انفراسٹرکچر کا نظام مفلوج ہو جائے گا بلکہ آئندہ نسلوں کا مستقبل بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالانہ آبادی میں 6.1 ملین افراد کا اضافہ ہو رہا ہے جو کہ سلواڈور کی مجموعی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ اس تیز رفتار اضافہ کی وجہ سے ملک میں جتنے بھی اسپتال، اسکول یا دیگر سہولیات قائم کی جائیں، وہ ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔

سید مصطفیٰ کمال نے اپنی تقریر میں ملک کی صحت کے نظام پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں میں اس قدر رش ہے جیسے ابھی کوئی جلسہ ختم ہوا ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی، ناقص سیوریج نظام اور صنعتی فضلے کی وجہ سے جنم لے رہی ہیں، جب کہ ہمارے پاس سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس ہی موجود نہیں۔ پاکستان اس وقت دنیا میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے اور شوگر کے مریضوں کے اعتبار سے تیسرے نمبر پر ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ آج بھی ہم ان دو ممالک میں شامل ہیں جہاں پولیو کے کیسز سامنے آ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اب وقت آ گیا ہے کہ امت مسلمہ کھل کر مظلوموں کے ساتھ کھڑی ہو، مولانا فضل الرحمان

انہوں نے مزید کہا کہ 40 فیصد بچے stunted growth یعنی جسمانی و ذہنی نشوونما میں رکاوٹ کا شکار ہیں۔ اگر آبادی میں اسی رفتار سے اضافہ ہوتا رہا تو ہم جتنے بھی وسائل مہیا کریں، وہ ناکافی ہوں گے۔

وفاقی وزیرِ صحت نے تجویز پیش کی کہ پاکستان میں آبادی کی شرح جو اس وقت 2.55 فیصد ہے، اسے فوری طور پر 2 فیصد تک لایا جائے۔ NFC ایوارڈ میں آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کے فارمولے پر بھی نظرثانی کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ 82 فیصد کی بجائے آبادی کے تناسب کو 50 فیصد تک محدود کیا جائے، جب کہ باقی 32 فیصد ان صوبوں کو بطور انعام دیا جائے جو آبادی کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کریں۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ اگر ہم نے اب بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا تو صحت، تعلیم، پانی، بجلی، سیوریج اور دیگر سہولیات کا نظام مکمل طور پر بوجھ تلے دب جائے گا اور ترقی کے تمام خواب ادھورے رہ جائیں گے۔

Author

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس