Follw Us on:

شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، پاک-امریکا تعلقات، علاقائی سلامتی اور معاشی تعاون پر تبادلہ خیال

مادھو لعل
مادھو لعل
Pak america
یہ بیانات جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی امید کو تقویت دیتے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور امریکا کے وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان جمعہ کی شام ایک خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی امور پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

وزیر اعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جراتمند قیادت کو سراہا اور سیکریٹری روبیو کی سفارتی کوششوں کی تعریف کی جنہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر مفاہمت میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس سمجھوتے کو ایک ممکنہ تباہی سے بچاؤ کی اہم پیش رفت قرار دیا۔

وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کے پاکستان سے متعلق مثبت بیانات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بیانات جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کی امید کو تقویت دیتے ہیں۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر، آبی معاہدہ (Indus Waters Treaty)، تجارت اور انسداد دہشت گردی جیسے حل طلب مسائل پر بھارت سے بامعنی مذاکرات کی پاکستان کی تیاری کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے ایران-اسرائیل تنازع پر بھی گفتگو کی۔ وزیر اعظم نے مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے پاکستان کے تعمیری کردار اور سفارتی کوششوں کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کے عالمی اثرات ہیں جن کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری ہی پائیدار حل ہیں۔

وزیر اعظم نے صدر ٹرمپ کی جانب سے معاشی تعاون پر زور دیے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور امریکا کو تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، معدنیات، ریئر ارتھ منرلز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہیے۔

سیکیورٹی اور انسداد دہشت گردی پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے خلاف پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔

Trump & asim munir
مذاکرات اور سفارت کاری ہی پائیدار حل ہیں۔ (فوٹو: فائل)

اس موقع پر سیکریٹری روبیو نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کو سراہا اور بھرپور امریکی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

وزیر اعظم نے واشنگٹن میں صدر ٹرمپ اور چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے درمیان حالیہ ملاقات کو خوش آئند اور مفید قرار دیا۔

دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کی بات چیت کو اب عملی اقدامات میں تبدیل کیا جانا چاہیے تاکہ باہمی دلچسپی کے شعبوں میں پیش رفت ہو سکے۔

وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی روابط کی اہمیت پر زور دیا اور صدر ٹرمپ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت دہرائی۔ انہوں نے وزیر خارجہ مارکو روبیو کو بھی جلد دورۂ پاکستان کی دعوت دی۔

جواباً سیکریٹری روبیو نے اس رابطے کو سراہا اور پاکستان کے ساتھ تعاون کے فروغ کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے بھارت کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کی پاسداری اور ایران سے قریبی تعلقات کے باوجود پاکستان کی علاقائی امن کی کوششوں کی تعریف کی۔

مارکو روبیو نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ واشنگٹن اسلام آباد کے ساتھ مل کر خطے اور دنیا میں امن و استحکام کے لیے کام کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

Author

مادھو لعل

مادھو لعل

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس