Follw Us on:

افریقی ممالک کا ڈالر پر انحصار کم کرتے ہوئے مقامی کرنسیوں میں ادائیگی کا فیصلہ

احسان خان
احسان خان
African cruncy
افریقی ممالک کا ڈالر پر انحصار کم کرتے ہوئے مقامی کرنسیوں میں ادائیگی کا فیصلہ( فائل فوٹو)

افریقی ممالک کی جانب سے مقامی کرنسیوں میں ادائیگی کے نظام قائم کرنے کی کوششیں، جو ماضی میں صرف ایک خواب سمجھی جاتی تھیں، اب عملی شکل اختیار کر رہی ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈالر سے ہٹ کر متبادل ادائیگی کے نظام اپنانے کی ان کوششوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شدید مخالفت اور ممکنہ ردعمل کا سامنا ہے، جو عالمی سطح پر ڈالر کی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔

یہ رجحان چین کے اُس مالیاتی ماڈل سے مماثلت رکھتا ہے جو مغربی اداروں سے آزاد نظام کی بنیاد پر بنایا جا رہا ہے، جب کہ روس جیسے ممالک، جو اقتصادی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں، بھی ڈالر کے متبادل طریقہ کار میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

افریقہ میں ادائیگی کے متبادل نظام کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مقصد ‘ڈی ڈالرائزیشن’ نہیں بلکہ کم لاگت تجارتی نظام کی تشکیل ہے۔ پین افریکن پیمنٹس اینڈ سیٹلمنٹس سسٹم کے چیف ایگزیکٹو مائیک اوگبالو نے کہا کہ افریقی معیشتیں عالمی ادائیگیوں کے لیے درکار تیسری کرنسی یعنی ڈالر کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں:نیوزی لینڈ نے ’غیر شفاف منصوبہ‘ ہونے پر چین کو کوک جرائز کی فنڈنگ روک دی

افریقی تجارتی بینک عام طور پر بین الاقوامی ادائیگیوں کے لیے غیر ملکی بینکوں پر انحصار کرتے ہیں، جنہیں ‘کرسپانڈنٹ بینکنگ ریلیشن شپ’کہا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ براعظمی سطح پر افریقی ممالک کے مابین لین دین بھی اسی طریقے سے انجام دیے جاتے ہیں، جو ادائیگی کے اخراجات میں نمایاں اضافہ کرتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی تجارت و ترقی کی ایجنسی کے مطابق، ناقص ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر جیسے دیگر عوامل کے ساتھ مل کر، اس طریقہ کار نے افریقی تجارت کی لاگت کو عالمی اوسط سے 50 فیصد زیادہ کر دیا ہے۔

Authors

احسان خان

احسان خان

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس