انڈیا کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان 1960 کے سندھ طاس معاہدہ کو کبھی بحال نہیں کیا جائے گا، پاکستان جانے والا پانی اب انڈین ریاست راجستھان کو دیا جائے گا۔
عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ہفتے کے روز ٹائمز آف انڈیا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امیت شاہ نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کبھی بحال نہیں ہوگا۔ ہم وہ پانی جو پاکستان کو جا رہا تھا، اب راجستھان لے جائیں گے، پاکستان کو وہ پانی نہیں ملے گا جو وہ ناجائز طور پر حاصل کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ انڈیا نے یہ معاہدہ اُس وقت معطل کیا، جب مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 عام شہری ہلاک ہوئے، جسے دہلی نے “دہشتگردی کا واقعہ” قرار دیا۔ اگرچہ پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، لیکن دونوں ممالک کے درمیان پچھلے ماہ ہونے والی سیزفائر کے باوجود معاہدہ تاحال غیر فعال ہے۔

یاد رہے کہ یہ معاہدہ 1960 میں ورلڈ بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا جس کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس، ستلج) کا اختیار دیا گیا جبکہ پاکستان کو مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم، چناب) کا پانی ملنے کی ضمانت دی گئی، جو اس کے 80 فیصد زراعت کی ضروریات پوری کرتا ہے۔
امیت شاہ کا بیان ایسے وقت آیا ہے جب روئٹرز کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ انڈیا دریائے چناب سے کہیں زیادہ پانی نکالنے کی تیاری کر رہا ہے، جو پاکستان کے زراعت کے لیے نہایت اہم ہے۔
مزید پڑھیں: ‘رافال پھر سے گِر گیا’ پاکستانی ہاکی کپتان کی پوسٹ نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی
پاکستان کی وزارت خارجہ نے فی الحال اس تازہ ترین بیان پر کوئی ردعمل جاری نہیں کیا، لیکن ماضی میں اسلام آباد نے خبردار کیا تھا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم کرنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور پانی روکنے کی ہر کوشش کو اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
پاکستان نے یہ بھی عندیہ دیا ہے کہ وہ انڈیا کے فیصلے کو عالمی قوانین کے تحت چیلنج کرنے کے لیے قانونی راستے پر غور کر رہا ہے۔