وزیراعظم پاکستان نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ٹیلی فون پر گفتگو کی، جس میں انہوں نے ایران پر امریکی حملوں کی مذمت کی اور ایران کی حکومت و عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی گفتگو میں کہا ہے کہ امریکی حملے عالمی قوانین اور آئی اے ای اے کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی ہیں، جن کے تحت جوہری تنصیبات کو تحفظ حاصل ہے۔
انہوں نے ایران پر اسرائیلی کارروائیوں کو بھی بلا اشتعال اور بلا جواز قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ وزیراعظم نے ایران میں ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہدا کے لیے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے اور کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اجتماعی کوششیں ضروری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کا واحد قابلِ عمل راستہ مذاکرات اور سفارت کاری ہے۔”
وزیراعظم نے گفتگو کے دوران پاکستان کے تعمیری کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف سے اظہارِ یکجہتی پر حکومتِ پاکستان، پاکستانی عوام اور عسکری قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستانی حکومت کی حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
بیان کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ امت مسلمہ کو موجودہ حالات میں اتحاد اور قریبی روابط کو برقرار رکھنا چاہیے۔ دونوں نے اس پر بھی اتفاق کیا کہ رابطے جاری رکھے جائیں گے۔

واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے بعض جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس پر ایرانی حکومت نے اقوام متحدہ میں شکایت درج کرواتے ہوئے اسے اپنی خودمختاری کے خلاف جارحیت قرار دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ کارروائیاں علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر کی گئیں۔
پاکستان کی جانب سے اس واقعے پر اعلیٰ سطحی ردعمل سامنے آیا ہے، جس میں نہ صرف ان حملوں کی مذمت کی گئی ہے بلکہ خطے میں مزید کشیدگی سے بچنے کے لیے سفارتی اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔
وزیراعظم آفس کے مطابق، پاکستان اقوام متحدہ سمیت تمام متعلقہ عالمی فورمز پر کشیدگی کم کرنے اور عالمی قوانین کے احترام کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔