وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ٹیکس اصلاحات، ڈیجیٹل نظام اور قابل تجدید توانائی کے فروغ پر مبنی متوازن اور عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی شرح 18 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دی ہے تاکہ قابل تجدید توانائی کو فروغ دیا جا سکے۔ بعض کاروباری عناصر اس رعایت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سولر پینلز کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے ایوان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سولر پینلز پر جی ایس ٹی کی شرح پر کمی کی ہے، سولر پینلز کے کاروبار سے وابستہ افراد کا قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ تشویشناک ہے۔ سولر پینلز از خود مہنگے کرنے والے افراد کو کارروائی کے بارے میں خبردار کرتا ہوں، حکومت سولر پینلز ازخود مہنگے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔”

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ حکومت ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے ٹیکس نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے اور ایف بی آر کو ٹیکس فراڈ میں گرفتاری کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں، جو اب صرف تین مخصوص شرائط کے تحت ممکن ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے 6 سے 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر ٹیکس کی شرح صرف 1 فیصد کر دی گئی ہے، جب کہ 32 لاکھ روپے تک آمدن والے افراد کو بھی ٹیکس میں نرمی دی گئی ہے۔
ای کامرس پر ٹیکس سے متعلق انہوں نے وضاحت کی کہ مجوزہ ٹیکس صرف بڑے کاروبار پر عائد ہوگا، جب کہ چھوٹے آن لائن کاروبار پر معمولی شرح رکھی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت بینظیر ہنرمند پروگرام کو مکمل وسائل فراہم کرے گی تاکہ نوجوانوں کو ہنرمند بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، چھوٹے کسانوں کو 10 لاکھ روپے تک قرض اور کم آمدن والے خاندانوں کے لیے 20 سالہ رہائشی قرض اسکیم متعارف کرائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں اخراجات کو کنٹرول میں رکھا ہے اور ماحولیاتی تحفظ کو بھی ترجیح دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ پارلیمانی مشاورت کے ذریعے عوامی مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔