کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں ایک بنگلے میں کام کرنے والی ماسی کی اصل حقیقت نے سب کو حیران کر دیا۔
نجی اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق، خیابان تنظیم کے ایک گھر میں پندرہ سال سے کام کرنے والی شہناز نامی گھریلو ملازمہ دراصل کروڑوں روپے کی مالکن نکلی۔ اس کے نام پر چار فلیٹس، چار قیمتی گاڑیاں، تین موٹر سائیکلیں، ایک دکان اور ذاتی ملازم و ڈرائیور بھی موجود ہیں۔
پولیس نے شہناز کو گزری کے علاقے میں واقع اس کے ذاتی فلیٹ سے گرفتار کیا۔ جب پولیس نے اس کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے تقریباً پچاس لاکھ روپے نقد اور ایک قیمتی گاڑی برآمد ہوئی۔
تفتیش میں انکشاف ہوا کہ اس کے نام پر تین مزید گاڑیاں بھی رجسٹرڈ ہیں۔ شہناز نہ صرف فلیٹ میں رہ رہی تھی بلکہ دیگر فلیٹس میں سے دو کرائے پر دیے ہوئے تھے اور ایک میں اس کی بیٹی مقیم تھی۔
شہناز کا لائف اسٹائل بھی پولیس کے لیے حیرت کا باعث بنا۔ وہ روز شام کو ڈیفنس کے بنگلے میں کام مکمل کرنے کے بعد اپنی ساٹھ لاکھ روپے مالیت کی گاڑی میں بیٹھ کر کلفٹن کے مہنگے شاپنگ مالز میں برانڈڈ کپڑوں کی خریداری کرتی تھی اور پوش علاقوں کے کیفے میں شامیں گزارتی تھی۔

پولیس کے مطابق گھر کے مالک لندن میں مقیم ہیں۔ ان کی جانب سے جب کسی نے فون پر اطلاع دی کہ ماسی نے چوری شدہ پیسوں سے جائیداد خریدی ہے، تو مالک نے فوری طور پر اپنی اہلیہ سے رابطہ کیا۔ حساب کتاب کرنے پر پتہ چلا کہ پانچ کروڑ روپے گھر سے غائب ہیں۔ اس پر انہوں نے فوری ایف آئی آر درج کروائی جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی۔
مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ شہناز مختلف اوقات میں مخصوص کمرے سے بھاری رقم چراتی رہی تھی۔ ان پیسوں سے اس نے جائیداد، گاڑیاں، موٹر سائیکلیں اور ایک دکان خریدی۔ شہناز نے اپنی گاڑیاں کرائے پر چلانے کے لیے لوگوں کو دے رکھی تھیں، جن سے وہ ہر مہینے لاکھوں روپے کماتی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ شہناز کے بیٹے اور اس کے ایک ساتھی ملازم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ شہناز نے گزری میں ایک پرچون کی دکان اپنے بیٹے اور ساتھی آصف کے نام پر کھول رکھی تھی۔
شہناز کا اندازِ زندگی عام ماسیوں سے بالکل مختلف تھا۔ وہ ڈرائیور کے ذریعے کام پر آتی جاتی، اس کے ملازم اس کے فلیٹ میں گھر کے کام کرتے، اور وہ خود مختلف تقاریب اور مہنگے علاقوں میں اپنی موجودگی سے لوگوں کو متاثر کرتی تھی۔
پولیس کے مطابق شہناز کے قبضے میں موجود گاڑیوں کی مالیت تقریباً دو کروڑ روپے کے قریب ہے، جب کہ فلیٹس، دکان اور دیگر جائیدادیں ملا کر اس کی مجموعی دولت کروڑوں روپے میں ہے۔
پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے اور اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ کہیں شہناز کے پیچھے کسی بڑے گروہ یا منظم منصوبے کا ہاتھ تو نہیں۔ یہ واقعہ گھریلو ملازمین پر اندھا اعتماد رکھنے والوں کے لیے ایک سخت سبق بن چکا ہے۔