Follw Us on:

’بچوں کے خلاف سنگین جرائم‘، اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹ میں اسرائیل سرِ فہرست

نیوز ڈیسک
نیوز ڈیسک
Gaza aid
کے دوران دنیا بھر میں بچوں کے خلاف 41,370 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

اقوامِ متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2024 میں بچوں کے خلاف ہونے والی سنگین خلاف ورزیوں میں اسرائیل سرفہرست ہے۔

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک اہم اجلاس میں یہ انکشاف سامنے آیا، جس میں مسلح تنازعات کے دوران بچوں پر ہونے والے اثرات پر بحث کی گئی۔ اس اجلاس میں اقوامِ متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبدالعزیز الواصل نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے، ورنہ یہ دنیا بھر میں امن اور خوشحالی کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی نمائندہ برائے اطفال و مسلح تنازعات، ورجینیا گیمبا نے ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا کہ 2024 کے دوران دنیا بھر میں بچوں کے خلاف 41,370 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہیں۔ یہ تعداد اقوامِ متحدہ کے 2005 میں شروع کیے گئے مانیٹرنگ سسٹم کے بعد اب تک کی سب سے بلند ترین سطح پر ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ خلاف ورزیاں 25 ممالک میں رپورٹ ہوئیں اور ان میں بچوں کا قتل، زخمی کرنا، اغوا، جنسی تشدد، جبری بھرتی، اسکولوں اور اسپتالوں پر حملے اور انسانی امداد کی بندش شامل ہیں۔

گیمبا نے واضح کیا کہ ان اعداد و شمار کے پیچھے 22,000 سے زائد متاثرہ بچوں کی تکلیف دہ کہانیاں، ان کے خوابوں اور مستقبل کی تباہی چھپی ہوئی ہے۔

Gaza cold
کے دوران دنیا بھر میں بچوں کے خلاف 41,370 سنگین خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ (فوٹو: رائٹرز)

رپورٹ کے مطابق بچوں کے خلاف ان خلاف ورزیوں میں اسرائیل کا کردار سب سے نمایاں رہا۔ اس حوالے سے سعودی مندوب عبدالعزیز الواصل نے زور دیا کہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں عالمی انسانی قوانین اور اخلاقی اقدار کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی بمباری، محاصرے اور مسلسل حملوں نے غزہ کے شہریوں کو بدترین انسانی بحران میں دھکیل دیا ہے، اور اب تک 55,000 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت غزہ میں دس لاکھ سے زائد بچے خوراک، ادویات اور بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ عبدالعزیز الواصل نے بچوں کے تحفظ کو ایک قانونی فریضہ اور اخلاقی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کو تحفظ فراہم کریں اور مسلح تشدد کی جڑوں کو ختم کریں۔

انہوں نے اقوامِ متحدہ کی قرارداد 1612 کے 20 سال مکمل ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت ہے کہ ہم عالمی سطح پر تشدد کے دائروں کو توڑیں، ایسا ماحول پیدا کریں جو انتہاپسندی کو مسترد کرے اور برداشت و انسانیت کے اصولوں کو فروغ دے۔

سعودی مندوب نے اقوامِ متحدہ کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک ہر اس اقدام کی حمایت کرتا ہے جو بچوں کے تحفظ، ان کی فلاح اور جنگ زدہ علاقوں میں انسانی بحرانوں کے حل کے لیے کیا جائے۔

Author

یہ پاکستان میٹرز نیوز ڈیسک کی پروفائل ہے۔

نیوز ڈیسک

نیوز ڈیسک

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس