قومی اسمبلی نے مالی سال 2025-26 کا 17 ہزار 573 ارب روپے کا وفاقی بجٹ کثریت رائے سے منظور کر لیا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے جلاس کے دوران آئندہ مالی سال کے بجٹ کی شق وار منظوری دی گئی۔ اس دوران ابتدائی بجٹ تخمینے میں تجویز کردہ متعدد چیزوں میں ردوبدل کیا گیا۔
قومی اسمبلی کی جانب سے تنخواہ دار طبقے پر عائد ٹیکس، سولر پینل کے لیے تجویز کردہ 18 فیصد ٹیکس، ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے، سیلز ٹیکس فراڈ، کسٹم قوانین اور پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی سمیت متعدد ترامیم کی منظوری دی۔
سیلز ٹیکس فراڈ سے متعلق ترمیم
ٹیکس کی رقم میں جعلسازی اور گڑبڑ شامل ہوگی، مال سپلائی کیے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ، ٹیکس انوائس میں دھوکہ دہی، ٹیکس فراڈ کے شواہد مٹانا ، ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا بھی ٹیکس فراڈ تصور ہو گا۔

ترمیم کے مطابق ٹیکس فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔ سیللز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی البتہ ٹیکس فراڈ میں ملوث فرد اگرانکوائری میں شامل ہوگیا تو گرفتار نہیں ہوگا تاہم ایسا فرد اگر بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کرے گا یا سیلز ٹیکس فراڈ پانچ کروڑ یا زائد ہوا تو گرفتاری ہوسکتی ہے۔
ٹیکس فراڈ میں ملوث فرد کی گرفتاری کے لیے ممبر آپریشنز، ممبر لیگل پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی، سیلز ٹیکس
فراڈ میں گرفتار فرد کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہو گا۔
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ اور مراعات سے متعلق ترمیم
ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں و مراعات ایکٹ سے متعلق 4 اے اور 4 بی کے نام سے ترمیم بھی ایوان میں پیش کی گئی جنہیں منظؤر کر لیا گیا۔
اس ترمیم کے بعد اب ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات کا تعین اسمبلی سیکرٹریٹ کے بجائے ہاؤس کمیٹی کرے گی۔ جب کہ وفاقی وزرا، وزرائے مملکت کی تنخواہیں ارکان پارلیمنٹ کے برابر ہوں گی۔
پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی عائد
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے کاربن لیوی عائد کرنے کی منظوری دی گئی۔ اپوزیشن کی جانب سے اس معاملے میں پیش کردہ ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔
سولر پینلز پر ٹیکس عائد
بجٹ کی شق وار منظوری کے دوران سولر پینلز پر تجویز کردہ 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کی شرح کم کر کے 10 فیصد کر دی گئی۔
تنخواہوں اور پینشن پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی
اجلاس کے دوران اپوزیشن نے تجویز دی کہ فنانس بل کی منظوری ملتوی کرتے ہوئے اسے عوامی رائے کے لیے بھجوایا جائے تاہم یہ تجویز مسترد کر دی گئی۔
اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کارگو ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب منظور
اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کسٹم ایکٹ 1969 میں ترمیم منظور کی گئی۔ اس کے مطابق اندرون یا بیرون پاکستان کارگو ٹریکنگ سسٹم نصب کیا جائے گا۔ اس کی مدد سے درآمدو برآمد، ٹرانزٹ اور ترسیل کی الیکٹرانک نگرانی کی جائے گی۔
ڈیجیٹل دستاویزات کے لئے ای بلٹی سسٹم متعارف کرایا جائے گا۔ سامان کی درآمد وبرآمد یا ترسیل سے وابستہ لاجسٹک گاڑیاں ای بلٹی سے منسلک ہوں گی۔
بل کے مطابق جان بوجھ کرسامان کی اندرون ملک نقل و حرکت کے لیے ای بلٹی نہ کرانے کی پہلی خلاف ورزی پر 50 ہزار اور دوسری پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
ای بلٹی اور ٹریکنگ ڈیوائس کی تصدیق سے گریز پر 10 لاکھ روپے جرمانہ اور سامان ضبط کیا جائے گا۔ ٹریکنگ ڈیوائسز کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے متعلق جرم ثابت ہونے پر چھ ماہ قید کی سزا بھی ہو گی۔
کسٹمز کمانڈ فنڈ
اسمگل شدہ سامان کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سے کسٹمز کمانڈ فنڈ قائم کیا جائے گا جو وزارت خزانہ اور ایف بی آر کی منظوری سے انسداد اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بورڈ کسٹمز کمانڈ فنڈ میں موصول رقم کے استعمال کا طریقہ، شرائط، یا پابندیاں عائد کرنے کا مجاز ہوگا۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال 26-2025 کے فنانس بل کی منظوری دی تھی۔

تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی شرح میں تبدیلی
چھ لاکھ تک سالانہ تنخواہ پانے والے کو ٹیکس سے استثنی دیا گیا ہے البتہ تجویز کردہ بجٹ کے برعکس چھ سے 12 لاکھ سالانہ تک تنخواہ لینے والے افراد پر ایک فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ ایک فیصد انکم ٹیکس چھ لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
12 لاکھ سے 22 لاکھ تک سالانہ تنخواہ لینے والے چھ ہزار روپے فکسڈ اور 11 فیصد انکم ٹیکس دیں گے۔ انکم ٹیکس کا اطلاق 12 لاکھ سے زائد رقم پرہوگا۔
22 لاکھ سے 32 لاکھ تک سالانہ تنخواہ پرایک لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 23 فیصد انکم ٹیکس عائد ہو گا۔ انکم ٹیکس کا اطلاق 22 لاکھ سے زائد رقم پر عائد ہو گا۔
32 سے 41 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ پر تین لاکھ 46 ہزار فکسڈ اور 30 فیصد انکم ٹیکس ہوگا۔ انکم ٹیکس کا اطلاق 32 لاکھ سے زائد رقم پر ہو گا۔
منظورہ شدہ بجٹ کے مطابق 41 لاکھ سے اوپر سالانہ تنخواہ لینے والوں کو چھ لاکھ 16 ہزار فکسڈ اور 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ انکم ٹیکس کا اطلاق 41 لاکھ سے زائد رقم پر ہو گا۔
تجویزہ کردہ بجٹ کے مطابق سالانہ ایک کروڑ سے زیادہ پنشن پر پانچ فیصد ٹیکس کو منظور کر لیا گیا ہے جب کہ اس سے کم پینشن لینے والے ماضی کی طرح ٹیکس سے مستثنی ہوں گے۔
Author
-
پاکستان میٹرز کے ایڈیٹر شاہد عباسی بطور صحافی 2008 سے ڈیجیٹل نیوز میڈیا سے منسلک ہیں۔ اس سے قبل متعدد پاکستانی اور غیرملکی میڈیا اداروں کے ساتھ وابستہ رہے ہیں۔
View all posts