صوبہ سندھ کے ضلع ٹنڈو جام کی مظفر کالونی میں واقع ایک مدرسے کی چھت تیز بارش کے باعث گر گئی، جس کے نتیجے میں دو کمسن طلبہ جاں بحق اور 20 دیگر زخمی ہو گئے۔
نجی نشریاتی ادارے ‘ڈان نیوز’ کے مطابق افسوسناک واقعہ اُس وقت پیش آیا، جب طلبہ معمول کی دینی تعلیم میں مصروف تھے کہ اچانک بوسیدہ چھت منہدم ہو گئی اور بچے ملبے تلے دب گئے۔
پولیس حکام کے مطابق زخمی ہونے والے تمام طلبہ کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پہلے ہی 26 سے 28 جون کے دوران کراچی سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں موسلا دھار بارش کی پیش گوئی کی گئی تھی۔
متاثرہ مدرسے کی عمارت مبینہ طور پر خستہ حال تھی، تاہم اس حوالے سے حکومتی سطح پر تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

یاد رہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کے بعد نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران مزید بارشوں، ممکنہ سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا انتباہ جاری کیا ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق سندھ کے کئی اضلاع جن میں کراچی، حیدرآباد، ٹھٹہ، سجاول، جامشورو، نوابشاہ اور لاڑکانہ شامل ہیں، وہاں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ شہریوں کو نشیبی علاقوں میں خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
محکمے کی پیش گوئی کے مطابق 26 سے 28 جون کے دوران اسلام آباد، فیصل آباد، سرگودھا اور میانوالی میں بھی تیز ہواؤں کے ساتھ موسلادھار بارشیں متوقع ہیں، جو ممکنہ طور پر شہری نظامِ زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کے لیے بدترین سال؟ پہلے چھ ماہ میں 45 حادثات کا سامنا، کب کیا ہوا؟
این ڈی ایم اے نے خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ سوات، کوہستان، مانسہرہ اور ایبٹ آباد میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی طرح آزاد کشمیر کے علاقوں مظفرآباد، نیلم ویلی، راولا کوٹ، حویلی اور ہٹیاں بالا میں بھی طوفانی بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے اور متعلقہ اداروں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، نشیبی علاقوں کے رہائشی پیشگی حفاظتی اقدامات کریں۔ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر مقامی انتظامیہ یا امدادی اداروں سے رابطہ کریں۔