آسٹریلیا کے نئے ماحولیاتی ویزہ پروگرام کے تحت بحرالکاہل کے جزیرہ نما ملک تووالو کے ایک تہائی سے زائد شہریوں نے مستقل رہائش کے لیے ویزہ حاصل کرنے کی درخواست دی ہے۔
یہ پروگرام دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے، جس کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث ممکنہ نقل مکانی سے نمٹنا ہے۔ یہ ویزہ پروگرام آسٹریلیا اور تووالو کے درمیان فالیپیلی یونین معاہدے کے تحت متعارف کرایا گیا، جس کا اعلان اگست 2024 میں کیا گیا تھا۔
اس معاہدے کے تحت آسٹریلیا نے قدرتی آفات، صحت عامہ کے ہنگامی حالات اور فوجی جارحیت کی صورت میں تووالو کے دفاع کا وعدہ بھی کیا ہے۔ 16 جون کو ویزہ پروگرام کے لیے پہلی بار رجسٹریشن کھولی گئی، اور 27 جون تک 1124 درخواستیں موصول ہو چکی تھیں۔
ان درخواستوں میں خاندان کے افراد بھی شامل ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اب تک 4052 افراد ویزہ قرعہ اندازی میں شامل ہو چکے ہیں۔ 2022

کی مردم شماری کے مطابق تووالو کی کل آبادی 10,643 ہے اس حساب سے تقریباً ایک تہائی آبادی نے درخواست دی ہے۔ ہر سال صرف 280 ویزے دیے جائیں گے، جو کہ ایک بے ترتیب قرعہ اندازی کے ذریعے دیے جائیں گے۔ ویزہ قرعہ اندازی میں شامل ہونے کے لیے 25 آسٹریلوی ڈالر فیس مقرر کی گئی ہے، اور یہ عمل 18 جولائی 2025 کو مکمل ہوگا۔
ویزا حاصل کرنے والے افراد کو آسٹریلیا میں مستقل رہائش دی جائے گی، جہاں وہ بغیر کسی پابندی کے آمد و رفت کر سکیں گے۔ مزید برآں، انہیں آسٹریلیا کے صحت عامہ کے نظام (میڈی کیئر)، بچوں کی نگہداشت میں سبسڈی، اور تعلیمی اداروں میں آسٹریلوی شہریوں کے مساوی سہولیات تک رسائی حاصل ہو گی۔

تووالو کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہیں۔ یہ ملک سطح سمندر سے صرف پانچ میٹر (16 فٹ) بلند ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق 2050 تک تووالو کی زیادہ تر زمین اور بنیادی ڈھانچہ موجودہ بلند جوار کی سطح سے نیچے آ جائے گا۔
تووالو کے وزیراعظم فیلیتی تیو نے گزشتہ برس بیان میں کہا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی ملک نے قانونی طور پر یہ تسلیم کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصان کے باوجود تووالو کی ریاستی حیثیت اور خودمختاری برقرار رہے گی۔
آئندہ برس ویزہ پروگرام کے دوسرے مرحلے میں شرکت کی توقع مزید بڑھ گئی ہے، جبکہ آسٹریلیا کی وزارت خارجہ نے اس اقدام کو ماحولیاتی ہجرت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک “نمایاں پیش رفت” قرار دیا ہے۔