برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے ویلفیئر نظام میں مجوزہ اصلاحات کو محدود کر دیا ہے تاکہ حکمران جماعت لیبر پارٹی کے ارکان پارلیمان کی ممکنہ بغاوت کو روکا جا سکے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب سو سے زائد لیبر ارکان پارلیمان نے اسٹارمر کے اس منصوبے کی مخالفت کی جس کے تحت سالانہ پانچ ارب پاؤنڈ کی ویلفیئر کٹوتی کی جانی تھی۔
ناقدین کا مؤقف تھا کہ یہ منصوبہ معذور افراد اور طویل المدتی بیماریوں میں مبتلا شہریوں کے لیے ناکافی معاونت فراہم کرتا ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم نے اُن ارکان کی بات سنی ہے جو اصلاحات کے اصول سے متفق ہیں، لیکن نظام سے فائدہ اٹھا رہے افراد کے لیے ان تبدیلیوں کی رفتار پر تحفظات رکھتے ہیں۔

یہ اصلاحات یکم جولائی کو پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کی جائیں گی۔ وزیر برائے محنت و پنشن لِز کینڈل نے ارکانِ پارلیمان کو خط میں بتایا کہ اب صرف نئے درخواست دہندگان پر ان اصلاحات کا اطلاق ہو گا، جبکہ موجودہ مستحقین متاثر نہیں ہوں گے۔
کینڈل نے کہا کہ ہماری اصلاحاتی حکمت عملی برقرار ہے ہم فنڈنگ کو اُن افراد پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں جنہیں سب سے زیادہ ضرورت ہے، اور نظام کو آئندہ نسلوں کے لیے قابلِ عمل بنانا چاہتے ہیں۔
لیبر پارٹی کی رکن پارلیمان میگ ہلیر، جو پارلیمان کی ایک بااثر کمیٹی کی سربراہ بھی ہیں اور ان اصلاحات کو نرم کرنے کی کوششوں کی قیادت کر رہی تھیں، نے حکومتی اقدام کو ایک قابلِ عمل مفاہمت قرار دیا ہے۔

تاہم بعض ناقدین نے اس فیصلے کو حکومت کا اور یو ٹرن قرار دیا۔ کنزرویٹو پارٹی کی رہنما برائے محنت و پنشن ہیلن ویٹلی نے کہااس فیصلے سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ پڑے گا۔ اسٹارمر نے اصل چیلنج سے گریز کیا۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ بڑھتے ہوئے ویلفیئر اخراجات کو کم کرنا مالی استحکام کے لیے ضروری ہے، اور اس سے لوگوں کو ملازمتوں کی طرف راغب کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
نئی پالیسی کی لاگت سے متعلق تفصیلات حکومت کی جانب سے ابھی جاری نہیں کی گئیں، تاہم وزیر برائے نگہداشت اسٹیفن کنک کا کہنا ہے کہ یہ معلومات سال کے آخر میں بجٹ کے ساتھ پیش کی جائیں گی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، برطانیہ میں معذوری اور نااہلی سے متعلق ویلفیئر اخراجات پہلے ہی دفاعی بجٹ سے تجاوز کر چکے ہیں، اور توقع ہے کہ یہ اخراجات 2030 تک 100 ارب پاؤنڈ سے زائد ہو جائیں گے۔