اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے اسمبلی کی کارروائی میں خلل ڈالنے پر 26 اپوزیشن ارکان اسمبلی کو 15 روز کے لیے معطل کر دیا ہے۔ یہ کارروائی جمعہ کو بجٹ اجلاس کے دوران اس وقت کی گئی جب وزیراعلیٰ مریم نواز ایوان میں موجود تھیں۔
یہ کاروائی اسمبلی قواعد کی شق 210 کے تحت کی گئی، اس کارروائی میں اسپیکر نے کہا کہ ایوان کو بدنظمی کا شکار نہیں ہونے دیا جا سکتا۔ انہوں نے اسے ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے ضروری اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ قواعد 210 اور 223 کی خلاف ورزی ہوئی، جس پر سخت اقدامات لازم تھے۔

اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے فیصلے کو غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے احتجاج کا اعلان کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رہنما نے ردعمل میں کہا کہ چاہے 15 سال کے لیے نکال دیں، حکومت کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
معطل کیے گئے ارکان میں ملک فہد مسعود، محمد تنویر اسلم، سید رفت محمود، یاسر محمود قریشی، کلیم اللہ خان، محمد انصر اقبال، علی آصف، ذوالفقار علی، احمد مجتبیٰ چوہدری، شاہد جاوید، محمد اسماعیل، خیال احمد، شہباز احمد، طیب رشید، امتیاز محمود، علی امتیاز، راشد طفیل، رائے مرتضیٰ اقبال، خالد زبیر نثار، چوہدری اعجاز شفیع، ایمان کنول، محمد نعیم، سجاد احمد، رانا اورنگزیب، شہباز امیر اور اسامہ اصغر گجر شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایوان کی حرمت اور نظم و ضبط کو ہر قیمت پر برقرار رکھا جائے گا، احتجاج کا حق تسلیم ہے لیکن اس کی حدود آئین، قانون اور قواعد کے تابع ہیں، سسٹم کو یرغمال ہونے نہیں دیں گے، ایوان کی حرمت مقدم رکھنا میری ذمہ داری ہے، کوئی رکن رول کو تسلیم نہیں کرتا تو اسے ایوان میں داخلے سے روکنا میری ذمے داری ہے، یہ نہیں ہوسکتا آپ کتابیں اُٹھا کر ارکان پر پھینکنے لگ جائیں۔
یہ معطلی اس وقت سامنے آئی ہے جب تحریک انصاف پہلے ہی مخصوص نشستوں سے محرومی کے بعد پارلیمانی کمزوری کا سامنا کر رہی ہے۔ اب 26 ارکان کی معطلی اس کے لیے ایک اور بڑا دھچکہ تصور کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ اپوزیشن ارکان نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی تقریر کے دوران مسلسل نعرے بازی کی، جس سے ایوان کا ماحول کشیدہ ہو گیا۔ اسپیکر نے بارہا تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ہدایت کی، لیکن ارکان باز نہ آئے، جس کے نتیجے میں یہ کارروائی عمل میں لائی گئی