محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں شدید موسلادھار بارشوں کے ایک ممکنہ خطرناک اسپیل سے خبردار کیا ہے، جو آج سے 29 جون تک جاری رہ سکتا ہے۔
اس عرصے میں متعدد علاقوں میں طغیانی، اربن فلڈنگ، اور لینڈ سلائیڈنگ کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جس سے شہری زندگی اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ماحولیاتی تبدیلی سے پوری قوم ہجرت پر مجبور ہو سکتی ہے؟
رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا کے علاقوں مری، گلیات، مانسہرہ، کوہستان، دیر، سوات، شانگلہ، نوشہرہ اور صوابی شدید بارشوں کی لپیٹ میں آسکتے ہیں، جہاں ندی نالوں میں طغیانی کی صورت میں آس پاس کی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔
اسلام آباد، راولپنڈی، ڈی جی خان، شمال مشرقی پنجاب، اور آزاد کشمیر میں بھی یہی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

گلگت بلتستان کے دریاؤں, ہنزہ، خنجراب، کلک، چوپرسن، شمشال اور برالڈو, کے کنارے سیلابی کیفیت پیدا ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے راستے بند ہو سکتے ہیں اور ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے خاص طور پر 27 جون کو کراچی، حیدرآباد اور دیگر نشیبی علاقوں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا ہے، جب کہ لاہور، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، فیصل آباد، پشاور اور چارسدہ جیسے بڑے شہروں میں بھی نکاسی آب کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
موسم برسات کے دوران وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات پر ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پی ڈی ایم اے پنجاب کے خصوصی اقدامات
— PDMA Punjab Official (@PdmapunjabO) June 28, 2025
شہری احتیاطی تدابیراختیار کریں اور برسات کے موسم سے لطف اندوز ہوں۔#pdma #ndma #pdmapunjab #govtofpunjab #govtofpakistan #chiefminister #cmoffice pic.twitter.com/w7NcM9jCdj
تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے، جب کہ شہریوں کو بھی خبردار کیا گیا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں، ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری طور پر ریسکیو اداروں سے رابطہ کریں۔
سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ محفوظ اور بلند مقامات پر قیام کریں اور موسم کی صورتحال سے باخبر رہیں۔
یہ بارشیں مون سون سیزن کے ابتدائی اثرات ہیں، اور آئندہ دنوں میں مزید شدت بھی اختیار کر سکتی ہیں۔