اپریل 9, 2025 4:10 شام

English / Urdu

Follw Us on:

رجب بٹ کو شیر کے بچے کو غیر قانونی طور پر رکھنے پر سزا

عاصم ارشاد
عاصم ارشاد

معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ کو شیر کے بچے کو غیر قانونی طور پر رکھنے کے الزام میں عدالت نے سزا سنادی۔

اس کیس میں جیوڈیشل مجسٹریٹ نے رجب بٹ کو ایک سال کی کمیونٹی سروس کرنے کا حکم دیا، لیکن اس سزا کی نوعیت اور رجب بٹ کا اعتراف جرم اس کیس کو ایک منفرد اور دلچسپ موڑ دیتا ہے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب وائلڈ لائف آفیسر نے رجب بٹ کے خلاف ایک درخواست جمع کروائی جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ رجب بٹ نے شیر کا بچہ اپنے پاس رکھا تھا۔

رجب بٹ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے بوجھتے نہیں تھے کہ جنگلی جانوروں کو غیر قانونی طور پر رکھنا جرم ہے۔

رجب بٹ نے عدالت میں بیان دیا، کہ”میں نے اس عمل سے ایک غلط مثال قائم کی اور اب مجھے احساس ہو گیا ہے کہ جنگلی جانوروں کو اس طرح رکھنا غیر مناسب ہے۔”

اس کے بعد انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کیا اور کہا کہ “مجھے یہ علم نہیں تھا کہ جنگلی جانور تحفے کے طور پر وصول نہیں کیے جا سکتے تھے۔”

اس بیان کے بعد عدالت نے رجب بٹ کو ایک سال کی کمیونٹی سروس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں وہ پروبیشن آفیسر کے ماتحت کام کرے گا۔

اس کمیونٹی سروس کا حصہ یہ تھا کہ رجب بٹ ہر ماہ اپنے سوشل میڈیا پر وی لاگ کے ذریعے جانوروں کے حقوق اور تحفظ کے بارے میں آگاہی فراہم کرے گا۔

ان وی لاگ میں وہ اس بارے میں گفتگو کرے گا کہ جنگلی جانوروں کے تحفظ اور ان کے حقوق کو کس طرح یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

رجب بٹ کو اس بات کا پابند بنایا گیا کہ وہ یہ وی لاگ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپلوڈ کرے گا۔

یہ فیصلہ نہ صرف رجب بٹ کے لیے ایک سبق ہے بلکہ ایک بڑا پیغام بھی دیتا ہے کہ سوشل میڈیا پر مشہور شخصیات کو اپنے اثر و رسوخ کا درست استعمال کرنا چاہیے۔

عدالت نے وائلڈ لائف محکمہ کو ہدایت کی کہ وہ رجب بٹ کو جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے تمام ضروری مواد فراہم کرے تاکہ وہ آگاہی مہم میں بھرپور حصہ لے سکے۔

رجب بٹ نے اپنے عمل پر پچھتاوا ظاہر کیا اور کہا کہ اب وہ جنگلی جانوروں کے حقوق کے بارے میں مثبت پیغام رسانی کرے گا۔

اس فیصلے کے بعد رجب بٹ نے عدالت سے درخواست کی کہ اسے اپنی غلطی کو سدھارنے کا موقع دیا جائے۔ عدالت نے اس درخواست پر غور کرتے ہوئے اسے ایک موقع دینے کا فیصلہ کیا۔

رجب بٹ کے اس معاملے نے نہ صرف لاہور بلکہ پورے ملک میں جنگلی جانوروں کے تحفظ کے حوالے سے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ ٹک ٹکر اس ایک سال کی کمیونٹی سروس کے دوران کس حد تک لوگوں کو آگاہی دے پاتا ہے اور اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔

عاصم ارشاد

عاصم ارشاد

Share This Post:

متعلقہ پوسٹس