جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے میں انڈین اقدامات کو غیرقانونی قرار دینا پاکستان کے مؤقف کی فتح ہے۔ دریائے سندھ پاکستان، خصوصاً سندھ کی لائف لائن ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ ممکن نہیں۔
کاشف سعید شیخ نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ اس حقیقت کو ثابت کرتا ہے کہ انڈیا عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آبی جارحیت اور دہشتگردی کے ذریعے پاکستان کی زرعی معیشت کو نقصان پہنچانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، جسے انڈیا یکطرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔ یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی کے تحت طے پایا تھا، اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی صرف دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھو دریا کا پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی، معیشت اور زراعت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انڈیا کی جانب سے دریاؤں کے پانی پر قبضے کی کوشش کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔
کاشف سعید شیخ نےانڈیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت پاکستان کا پانی بند کرنے سے قبل اپنی ماضی کی عبرتناک شکستوں کو یاد رکھے، اگر انڈیا نے سندھو دریا کا پانی بند کیا تو ہم اس کی سانس بند کر دیں گے۔