برطانوی حکومت نے 23 جون کو اعلان کیا ہے کہ فلسطین کے حامی مہماتی گروپ ‘پالیسٹائن ایکشن’ پر دہشتگردی سے متعلق قوانین کے تحت پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ اس فیصلے کے بعد اس تنظیم کو القاعدہ اور داعش جیسے گروہوں کے برابر تصور کیا جائے گا اور اس کا حصہ بننا یا حمایت کرنا ایک قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے گا۔
عالمی نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ایویٹ کوپر نے پیر کے روز اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے اس گروپ کو Terrorism Act 2000 کے تحت کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعلان اس واقعے کے چند روز بعد سامنے آیا، جب 20 جون کو ’پالیسٹائن ایکشن‘ سے وابستہ کارکنان نے برطانیہ کے سب سے بڑے فضائی فوجی اڈے RAF Brize Norton میں داخل ہو کر دو فوجی طیاروں پر سرخ رنگ اسپرے کر دیا تھا اور کروربار سے ان کو نقصان پہنچایا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کے نتیجے میں لاکھوں پاؤنڈ مالیت کا نقصان ہوا۔ وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے “قابلِ شرم توڑ پھوڑ” قرار دیا۔
The act of vandalism committed at RAF Brize Norton is disgraceful.
— Keir Starmer (@Keir_Starmer) June 20, 2025
Our Armed Forces represent the very best of Britain and put their lives on the line for us every day.
It is our responsibility to support those who defend us.
’پالیسٹائن ایکشن‘ ہے کیا؟
یہ گروپ جولائی 2020 میں قائم ہوا اور خود کو ایک ایسا تحریکی گروہ قرار دیتا ہے، جو اسرائیل کے مبینہ جینوسائیڈ اور اپارتھائیڈ نظام کے خلاف عالمی شراکت داری ختم کرنا چاہتا ہے۔ گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے اسلحہ بنانے والی کمپنیوں جیسے اسرائیلی کمپنی Elbit Systems، اطالوی کمپنی Leonardo، فرانسیسی کمپنی Thales اور امریکی کمپنی Teledyne کے خلاف “ڈسٹرپٹیو ٹیکٹکس” استعمال کرتا ہے۔
ترجمان منال صدیقی کے مطابق یہ گروپ برطانوی زمین پر موجود ان فیکٹریوں کو نشانہ بناتا ہے، جو فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
2022 میں گلاسگو میں تھالیس فیکٹری میں داخل ہو کر 10 لاکھ پاؤنڈ مالیت کے ہتھیاروں کو نقصان پہنچایا۔ 2021 میں لیسٹر میں Elbit Systems کی سبسڈری کے دفتر کی چھت پر چھ دن تک احتجاج کیا، جس کے بعد پولیس نے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا۔
پابندی کے اعلان کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ لندن میں احتجاج کے دوران مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ ہوئی، جس میں 13 افراد گرفتار اور 7 پر ہنگامی عملے پر حملہ اور نسلی بنیاد پر جرائم کے الزامات عائد کیے گئے۔

دوسری جانب تنظیم کی ترجمان منال صدیقی کا کہنا ہے کہ RAF Brize Norton وہ مقام ہے جہاں سے ایسے طیارے روانہ کیے جاتے ہیں جو خصوصاً غزہ میں استعمال ہوتے ہیں۔ یہ طیارے اسرائیلی لڑاکا طیاروں کو ایندھن فراہم کرنے اور برطانوی فضائی اڈے سے انٹیلی جنس مشن پر بھیجے جانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانوی فضائیہ کی جانب سے گزشتہ سال غزہ میں امدادی سامان گرایا گیا، تاہم اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کو روزانہ 2,300 ٹن امداد درکار ہے اور موجودہ امداد ایک قطرہ دریا میں کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ اگر پارلیمنٹ اس فیصلے کی توثیق کرتی ہے، تو ’پالیسٹائن ایکشن‘ کا رکن ہونا یا اس کی سرگرمیوں میں حصہ لینا 14 سال قید کا موجب بن سکتا ہے۔