صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی یومِ پارلیمان کے موقع پر اپنے پیغام میں پارلیمان کی اہمیت اور کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی کے تحفظ کی ضامن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ دن جمہوریت، آزادی، برداشت، اور سماجی و معاشی انصاف جیسے اصولوں کی یاد دہانی کا موقع ہے اور ہمیں ان اقدار پر قائم رہنے کے عزم کی تجدید کرنی چاہیے۔
صدر زرداری کے مطابق پارلیمان نہ صرف عوام کی خودمختار نمائندہ ہوتی ہے بلکہ آئین اور جمہوری نظام کی بھی محافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان پالیسی سازی، شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اور مؤثر قانون سازی کے ذریعے عوامی خدمات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان اچھی طرزِ حکمرانی کو فروغ دینے اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے میں مددگار ہے۔ صدر نے ان کوششوں کی تعریف کی جو ایک ایسا نظامِ حکومت قائم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں جو شفاف ہو، سب کو شامل کرے، اور عوام کی شراکت پر مبنی ہو۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے حق میں عالمی عدالت کا فیصلہ: ’دریائے سندھ پاکستان، خصوصاً سندھ کی لائف لائن ہے‘
صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ قانون ساز اداروں کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ جمہوری اقدار کا دفاع کریں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پارلیمان عوام کی فلاح، ان کے حقوق کے تحفظ اور ایک مؤثر احتسابی نظام کے لیے قانون سازی اور نگرانی جاری رکھے گی۔
اپنے پیغام کے اختتام پر صدر زرداری نے کہا “آئیے ہم سب مل کر ایک ایسا پاکستان تعمیر کریں جہاں جمہوریت پروان چڑھے، ادارے مضبوط ہوں، اور ہر شہری کی آواز سنی جائے۔”

پارلیمنٹیرینزم کے عالمی دن (30 جون) کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن دنیا بھر میں جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ جمہوری نظام میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، جو احتساب، شفافیت اور ایگزیکٹو کی نگرانی کو یقینی بناتی ہے۔ پارلیمان جمہوریت کا ستون ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی آئین کے تحت خواتین کی مخصوص نشستیں مختص ہیں اور کئی خواتین پارلیمنٹیرینز آج پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرپرسنز کے طور پر قیادت کر رہی ہیں، جو جامع اور بااختیار نمائندگی کی مظہر ہے۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ پارلیمنٹ نے صنفی مساوات اور سماجی تحفظ جیسے شعبوں میں قانون سازی کے ذریعے اہم کردار ادا کیا ہے، جب کہ بین الپارلیمانی یونین جیسے عالمی فورمز پر پاکستانی پارلیمنٹرینز مؤثر سفارت کاری کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے بعد، پاکستان کے کثیر الجماعتی وفد نے عالمی سطح پر ملکی مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا۔ وزیراعظم نے اس موقع پر پارلیمانی شفافیت، ٹیکنالوجی کے استعمال، اور عوامی شمولیت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آیئے ہم اس دن جمہوری اداروں کے استحکام، قانون سازی میں عوامی آواز کی مؤثر نمائندگی، اور شفاف طرز حکمرانی کے عزم کی تجدید کریں۔