آئرش ہپ ہاپ گروپ کنیک کیپ نے برطانیہ کے مشہور گلاسٹنبری میوزک فیسٹیول میں اپنی پرفارمنس کے دوران اسرائیل کے خلاف کھل کر موقف اپنایا اور برطانوی سیاستدانوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس موقع پر اسٹیج پر موجود گروپ کے رکن مو چارا نے فلسطینیوں کے حق میں بات کی اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
مو چارا پر حال ہی میں ایک کنسرٹ میں حزب اللہ کا جھنڈا دکھانے کے الزام میں دہشت گردی کا مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے خلاف الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی جدوجہد فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی کی بنیاد پر ہے۔ انہوں نے اسٹیج پر فلسطینی کیفییہ اسکارف پہنا ہوا تھا اور لوگوں کو بتایا کہ اگرچہ ان کا مقدمہ ایک مشکل مرحلہ ہے، لیکن یہ ان مشکلات کے سامنے کچھ بھی نہیں جو فلسطینی روزانہ برداشت کر رہے ہیں۔

فیسٹیول کے دوران 30 ہزار سے زائد افراد نے ان کی پرفارمنس دیکھی، جن میں سے بہت سے افراد فلسطینی پرچم تھامے ہوئے تھے۔ گروپ کے ایک اور رکن نے بتایا کہ مو چارا کو جلد عدالت میں پیش ہونا ہے۔
اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے مو چارا نے کہا کہ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے، اور اس بات کو چھپانے کی ضرورت نہیں۔ ان کی پرفارمنس کے دوران کئی فلسطین حامی نعرے بھی لگائے گئے، جبکہ اس سے پہلے ایک اور بینڈ نے بھی اسی نوعیت کے نعرے لگوائے۔
مزید پڑھیں: برطانیہ کا فلسطین حمایتی گروپ ‘پالیسٹائن ایکشن’ پر پابندی کا اعلان
اسرائیلی سفارت خانے نے فیسٹیول میں ہونے والی باتوں کو نفرت انگیز قرار دیا۔ دوسری جانب، برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے بھی پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ کنیک کیپ کی اس فیسٹیول میں موجودگی نامناسب ہے۔
بعض سیاسی اور موسیقی صنعت کے حلقوں نے مطالبہ کیا تھا کہ کنیک کیپ کو فیسٹیول سے نکالا جائے، تاہم فیسٹیول کے منتظمین نے اس دباؤ کو نظر انداز کرتے ہوئے انہیں اسٹیج دیا۔

بینڈ کے مینیجر کا کہنا تھا کہ انہیں لگا کہ ان کی پرفارمنس منسوخ کر دی جائے گی، مگر ایسا نہیں ہوا۔
دوسری طرف، 100 سے زائد فنکاروں نے کنیک کیپ کے حق میں خط پر دستخط کیے اور ان کی حمایت کی۔
مو چارا کا کہنا ہے کہ وہ اسٹیج پر ایک کردار ادا کرتے ہیں، اور ان کے بیانات کو کیسے سمجھا جائے، یہ سامعین پر منحصر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ نہ حماس کی حمایت کرتے ہیں نہ حزب اللہ کی۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے اب تک غزہ میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔
جنگ 7 اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں تقریباً 1200 افراد مارے گئے اور 251 کو یرغمال بنایا گیا۔ اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے غزہ میں شدید تباہی پھیلائی، تاہم وہ جنگی جرائم سے انکار کرتا ہے۔