Follw Us on:

فلسطین کے حق میں مظاہرے پر گرفتار گرینز پارٹی کی سابق امیدوار پر پولیس مزاحمت کا الزام

حسیب احمد
حسیب احمد

آسٹریلیا کی ریاست نیو ساؤتھ ویلز میں پولیس نے گرینز پارٹی کی سابق امیدوار حنا تھامس پر پرامن فلسطین مظاہرے کے دوران مزاحمت اور پولیس کی ہدایت نہ ماننے کے الزامات عائد کیے ہیں۔

یہ مظاہرہ گزشتہ ہفتے بیلمور میں ہوا۔ ہنا تھامس مظاہرے میں زخمی ہوئیں اور اب اسپتال سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔

اشاعتی جریدے گارڈین کے مطابق ،  تقریباً 60 مظاہرین نے اسرائیل کے دفاعی صنعتی تعاون پر اعتراض کرتے ہوئے ایک کاروباری ادارے کے باہر احتجاج کیا۔ تھامس، جنہوں نے ماضی میں وزیراعظم انتھونی البانیز کے خلاف گریندلر حلقے سے انتخاب لڑا تھا، مظاہرے کے دوران گرفتار ہوئیں اور بعدازاں بینک سٹاؤن اسپتال منتقل کر دی گئیں۔

Sydney
مظاہرہ گزشتہ ہفتے بیلمور میں ہوا۔ ہنا تھامس مظاہرے میں زخمی ہوئیں اور اب اسپتال سے ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے۔ (تصویر: دی آسٹریلیا)

ہنا تھامس نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتاری کے دوران ان کی آنکھ زخمی ہوئی اور وہ ممکنہ طور پر بینائی سے محروم ہو سکتی ہیں۔ اپنے بیان میں انہوں نے نیو ساؤتھ ویلز حکومت کی مظاہروں سے متعلق سخت پالیسیوں کو آمرانہ قوانین قرار دیا۔

تھامس نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ میں پانچ فٹ ایک انچ لمبی ہوں، میرا وزن 45 کلوگرام ہے، اور میں ایک پرامن مظاہرے میں شریک تھی۔ میری نیو ساؤتھ ویلز پولیس سے جھڑپ کے باعث میری دائیں آنکھ کی بینائی متاثر ہو چکی ہے۔

این ایس ڈبلیو پولیس کے اسسٹنٹ کمشنر بریٹ میکفیڈن کے مطابق، تھامس گرفتاری کے عمل کے دوران  زخمی ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ تھامس کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی، لیکن وہ نہ مانی، گرفتاری کی کوشش کی گئی تو مزاحمت ہوئی اور دیگر افراد بھی شامل ہو گئے۔ دھکم پیل کے دوران ان کو چوٹ لگی۔

Sydney greens candidate charged after being injured in protest
تھامس نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ میں پانچ فٹ ایک انچ لمبی ہوں، میرا وزن 45 کلوگرام ہے، اور میں ایک پرامن مظاہرے میں شریک تھی۔ (تصویر: دی آسٹریلیا)

پولیس کا کہنا ہے کہ تھامس پر عوامی اجتماع کو منتشر کرنے کی ہدایت نہ ماننے اور پولیس افسر کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔ انہیں 12 اگست کو بینک سٹاؤن کی مقامی عدالت میں پیش ہونا ہے۔

مظاہرے کے مقام کے قریب عبادت گاہ ہونے کی بنیاد پر پولیس نے مذکورہ سرگرمی کو اس سال کے شروع میں منظور شدہ عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون کے تحت محدود قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت عبادت گاہوں کے آس پاس احتجاج پر قدغن عائد کی گئی ہے۔

گرینز پارٹی کی ترجمان برائے انصاف سو ہیگنسن نے حکومت پر الزام لگایا کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن سے ریاستی تشدد کو فروغ ملا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  پولیس کی مبینہ خودسری کہیں سے نہیں آئی، یہ ان قوانین کا نتیجہ ہے جو این ایس ڈبلیو پارلیمان میں تیزی سے منظور کیے گئے۔

Tuesday democratic convention palestine protest
گرینز پارٹی کی ترجمان برائے انصاف سو ہیگنسن نے حکومت پر الزام لگایا کہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن سے ریاستی تشدد کو فروغ ملا ہے۔ (تصویر: یو ایس اے ٹوڈے)

دوسری جانب وزیر اعلیٰ کرس منز نے کہا ہے کہ وہ تھامس کی جلد صحت یابی کی امید کرتے ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کی تردید کی کہ حکومت نے مظاہرین کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمیں ہر شخص کے حقِ احتجاج اور شہری آزادیوں کے درمیان توازن قائم رکھنا ہے، جو ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔

پولیس نے تھامس کے علاوہ مزید چار افراد کو بھی مختلف الزامات کے تحت گرفتار کیا، جن میں ایک 29 سالہ خاتون اور تین مرد شامل ہیں۔ ان میں سے ایک شخص پر الزام ہے کہ وہ اس مظاہرے میں شریک ہوا تاکہ ایک کمپنی کی پیداوار کو روک سکے، جس پر اسرائیل کے لیے دفاعی سازوسامان بنانے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

متنازع قانون کے خلاف فلسطین ایکشن گروپ کی جانب سے سپریم کورٹ میں چیلنج دائر کیا گیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس قانون سے اظہارِ رائے کی آئینی آزادی پر پابندی لگتی ہے۔

Author

حسیب احمد

حسیب احمد

Share This Post:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس