قبرص کے صدر نکوس کرسٹوڈولائیڈس نے کہا ہے کہ ان کا ملک ترکی کے ساتھ عشروں پرانے تنازعے کے باوجود صدر رجب طیب اردوان کو یورپی یونین صدارت کے دوران منعقد ہونے والے علاقائی سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دے گا۔
اجلاس کا انعقاد 2026 کی پہلی ششماہی میں متوقع ہے جب قبرص یورپی یونین کی روٹیشنل صدارت سنبھالے گا۔ صدر کرسٹوڈولائیڈس نے پیر کو نیکوسیا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ ،آپ جغرافیہ نہیں بدل سکتے ترکی ہمیشہ جمہوریہ قبرص کا پڑوسی رہے گا،اردوان صاحب کو اس اجلاس میں خوش آمدید ہے تاکہ خطے کی تازہ ترین صورتحال پر بات ہو سکے۔
انہوں نے یہ بات ایک برطانوی پوڈکاسٹ میں بھی دہرائی اور کہا کہ یہ اجلاس اپریل 2026 میں منعقد کرنے کا منصوبہ ہے۔ فی الحال ترک صدارت کی جانب سے اردوان کو دعوت دینے سے متعلق کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
قبرص اور ترکی کے درمیان 1974 سے سفارتی تعلقات منقطع ہیں جب ترکی نے یونان کی حمایت یافتہ ایک مختصر مدت کے فوجی تختہ الٹنے کے بعد جزیرے کے شمالی حصے پر چڑھائی کی تھی۔ اس کے بعد سے جزیرہ دو حصوں میں تقسیم ہے ایک طرف یونانی قبرصی حکومت جو یورپی یونین میں تسلیم شدہ ہے، اور دوسری طرف ترک حمایت یافتہ شمالی قبرص کا غیر تسلیم شدہ علاقہ، جہاں ترکی کے ہزاروں فوجی تعینات ہیں۔
یونانی قبرصی انتظامیہ یورپی یونین میں پورے جزیرے کی نمائندگی کرتی ہے، تاہم اس کی عملی حدود اس حد بندی لائن تک محدود ہیں جو جزیرے کو شمالی اور جنوبی حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اب تک جنوبی قبرص کا کوئی دورہ نہیں کیا۔
یہ دعوت دونوں ممالک کے درمیان پیچیدہ تعلقات کے تناظر میں ایک غیر معمولی اقدام تصور کیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب علاقائی اور مشرق وسطیٰ کی سطح پر تعاون کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے۔